آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای زاے 17 جولائی 1939ء کو ایران کس شہرس مشہد س منز۔ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دوسرے اور موجودہ رہبر معظم (سپریم لیڈر) ہیں۔ اس سے پہلے وہ ایران کے وزیرِ دفاع اور صدر بھی رہ چکے ہیں۔[1] اس سے پہلے روح اللہ خمینی ایران کے سپریم لیڈر رہ چکے ہیں۔ روح اللہ خمینی کی وفات کے بعد آیت اللہ خامنہ ای 4 جون 1989ء کو ایران کا سپریم لیڈر منتخب کیا گیا۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای 17 جولائی 1939ء کو ایران کے اہم مقدس شہر مشہد میں پیدا ہوئے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دوسرے اور موجودہ رہبر معظم (سپریم لیڈر) ہیں۔ اس سے پہلے وہ ایران کے وزیرِ دفاع اور صدر بھی رہ چکے ہیں۔[2] اس سے پہلے روح اللہ خمینی ایران کے سپریم لیڈر رہ چکے ہیں۔ روح اللہ خمینی کی وفات کے بعد آیت اللہ خامنہ ای 4 جون 1989ء کو ایران کا سپریم لیڈر منتخب کیا گیا۔


قمہ زنی کی رسم جو شاید پرانی رسم ہے اور اس پر کئ علما و مجتہدین تنقید کرتے ہیں۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے قمہ زنی کو حرام قراد دیا۔ کیونکہ اس عمل سے مذہب اہلبیت علیہ السلام بدنام ہوتا ہے۔ [1] اتحاد بین المسلمین کی خاطر آپ نے یہ فتوی دیا کہ امہات المومنین و صحابہ کرام کی توہین کرنا حرام ہے۔ [2]
قمہ زنی کی رسم جو شاید پرانی رسم ہے اور اس پر کئ علما و مجتہدین تنقید کرتے ہیں۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے قمہ زنی کو حرام قراد دیا۔ کیونکہ اس عمل سے مذہب اہلبیت علیہ السلام بدنام ہوتا ہے۔ [3] اتحاد بین المسلمین کی خاطر آپ نے یہ فتوی دیا کہ امہات المومنین و صحابہ کرام کی توہین کرنا حرام ہے۔ [4]

راہ اسلام آرگنائزیشن یا موسسئہ راہ اسلام چھ اکھ مذہبی ادارہ یس زن اسلام ناب پھیلاونہ خاطرہ بناونی آو۔ اسلامک حقیقی تعلیم عام کرن تہ چھے امیک اکھ اہم مقصد۔۔ اس ادارے کا اہم مقصد اسلام ناب کی اشاعت اور مروجہ تعلیم کو عام کرنا ہے۔ نیز مستحقین کی مدد کرنا بھی ادارے کے آئین میں شامل ہے۔ اس ادارے کا صدر دفتر المہدیؑ چوک وہاب پورہ بڈگام میں واقع ہے۔ کچھ کتابیں جوابات مع حوالات و کلام قاسمی[1] [2] [3]
راہ اسلام آرگنائزیشن یا موسسئہ راہ اسلام ایک ایسا مذہبی ادارہ ہے جو اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کرنے کی غرض سے قائم کیا گیا ہے۔ اس ادارے کا اہم مقصد اسلام ناب کی اشاعت اور مروجہ تعلیم کو عام کرنا ہے۔ نیز مستحقین کی مدد کرنا بھی ادارے کے آئین میں شامل ہے۔ اس ادارے کا صدر دفتر المہدیؑ چوک وہاب پورہ بڈگام میں واقع ہے۔ اس ادارے نے بہت سارے کتب و مضامین شائع کئے ہیں۔ کچھ کتابیں جوابات مع حوالات و کلام قاسمی ہیں۔[1] [2] [3]

موجودہ انتظامیس منز چھ سید روح اللہ علی صدر، شبیر حسین وانی چئرمین، محمد امین قاسمی سیکریٹری، سید قاسم خزانچی تہ سید ذوالفقار انچارج آئی ٹی ۔[1] [2] [3] ادارہ چھ سماجی روابط ویب سائٹو ذریہ پننی خدمات میسر تھاوان۔ یمن منز فیس بک، ٹویٹر، واٹس اپ تی ٹیلی گرام قابل ذکر ۔ [4]
موجودہ انتظامیہ میں سید روح اللہ علی صدر، شبیر حسین وانی چئرمین، محمد امین قاسمی سیکریٹری، سید قاسم خزانچی اور سید ذوالفقار انچارج آئی ٹی ہیں۔[4] [5] [6] ادارہ سماجی روابط ویب سائٹس کے ذریعے اپنی خدمات میسر رکھتا ہے۔ جن میں فیس بک، ٹویٹر، واٹس اپ اور ٹیلی گرام قابل ذکر ہیں۔ بچوں کے ذوق مطالعہ کیلئے یہ ادارہ مقابلہ مضمون نوسی و سوالات کا انعقاد کرتا ہے۔ 2015ء میں اس ادارے نے مختلف قسم کی دینی کتابیں لوگوں میں مفت تقسیم کی۔ [7]

زیارت عاشورہ ( عربی: زیارة عاشوراء ) چھے اکھ زیارت یوس زن امام حسین علیہ السلامن ستی منسوب چھے۔ [1]
زیارت عاشورہ ( عربی: زیارة عاشوراء ) ایک اسلامی زیارت ہے۔. یہ دعا کربلا میں روضۂ امام حسين اور دیگر زیارت گاہوں میں استعمال ہونے والی زیارتوں کا ایک حصہ ہے۔ پیغمبر اکرم کی اولاد اور پانچویں شیعہ امام محمد باقر نے مزار پر علامتی طور پر دورہ کربلا کے موقع پر عاشورہ پر زیارت عاشورہ پڑھنے کی سفارش کی۔ [1]

آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی چھے سکھ پاکستانی شیعہ عالمہ دین۔
آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی پاکستانی اصولی شیعہ عالم دین اور عظیم رہنما ہیں۔ وہ ۱۹۵۲ء میں ضلع ہری پور خیبر پختونخوا، پاکستان کے ایک گاؤں ٹھپرہ سیداں میں پیدا ہوئے۔

ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)[1][2] چھے پیغمبر اسلام محمد کے پیتری بھایی تہ داماد ۔ عثمان بن عفان سند پتہ چھ تمط ژوریم خلیفہ راشد ماننہ یوان۔ تمو کر ظاہریی حکومتھ 656ء پیٹھہ 661ء تام۔ لیکن شیعہ مسلمان چھ تمن گوڈنک بلا فصل خلیفہ، امام تہ وصی رسول اللہ سمجان۔
ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)[4][5] پیغمبر اسلام محمد کے چچا زاد اور داماد تھے۔ عثمان بن عفان کے بعد چوتھے خلیفہ راشد کے طور پر سنہ 656ء سے 661ء تک حکمرانی کی، لیکن انہیں شیعہ مسلمانوں کے ہاں خلیفہ بلا فصل، پہلا امام اور وصی رسول اللہ سمجھا جاتا ہے۔

اہل تشیع یا شیعیت (عربی: شيعة) چھ اکھ مزہبشیعہ اسلام چھ اسلامک دویم فرقہ۔ یم حضرت علی کرم اللہ تعالی وجہ شریفس گوڈنیک خلیفہ مانان چھے۔ امہ علاوہ چھے شیعہ باہ امام مانان۔ شیعین چھے پانژھ اصول دین تہ داہ فروع دین۔
اہل تشیع یا شیعیت (عربی: شيعة) اسلام کا دوسرا بڑا فرقہ ہے۔ اہل تشیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد فقط حضرت علی بن ابی طالب کی امامت کے قائل ہیں اور صرف انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین اور پہلا معصوم امام مانتے ہیں۔ شیعہ یا اہل تشیع نظریہ خلافت کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعوت ذوالعشیرہ جو حدیث یوم الدار یا حدیث العشیرہ والدار کے نام سے مشہور ہے اور خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر علی بن ابی طالب کو اپنا جانشین مقرر کر دیا تھا۔ دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ

زیارت اربعین (عربی:زيارة الإمام الحسين ( عليہ السلام ) يوم الأربعين)، چھے اکھ اسلامی زیارت یوس زنہ 20 صفرک دوہ پرتھ وریہ شیعہ مسلمانو ذریہ کران یوان چھے۔
زیارت اربعین (عربی:زيارة الإمام الحسين ( عليہ السلام ) يوم الأربعين)، روز اربعین کی زیارت کے ساتھ مخصوص ہے اور شیعہ عقائد کی رو سے ائمۂ معصومین نے اس کی بہت تاکید کی ہے جس کی بنا پر شیعیان اہل بیت اس کا خاص اہتمام کرتے ہیں۔

زیارت اربعین نک متن
زیارت اربعین کا متن

شیعیان عراق تہ شیعیان عالم چھے امہ دوہ جلوس کڈان تہ ماتم تہ زیارت کران۔
شیعیان عراق روز اربعین کربلائے معلی پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر عراقی یہ راستہ پیدل طے کرتے ہیں۔ اربعین کے جلوس شیعیان عالم کے عظیم ترین اجتماعات میں شمار ہوتے ہیں۔

روز اربعین چھ در اصل امام حسین علیہ السلام نہ ژتجیہم دوہ۔ شیخ طوسی کتاب تہذیب الاحکام تہمصباح المتہجد منز امام حسن عسکری علیہ السلامن نشہ روایت کران کہ ز زیارت اربعین کرنی چھے مومنہ سنزی پانژھو نشانیو منز اکھ نشانی۔
روز اربعین امام حسین علیہ السلام 20 صفر ہی کا دن ہے۔ شیخ طوسی کتاب تہذیب الاحکام اور مصباح المتہجد میں امام حسن عسکری علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "مؤمن کی پانچ نشانیاں ہیں:

دعائے عھد ( عربی: دُعَاء ٱلْعَهْد ) شیعہ مسلمانن خاطرہ کے بہمہ امام مہدی علیہ السلامن ہندی عربی دعا۔ [1]
دعائے عھد ( عربی: دُعَاء ٱلْعَهْد ) شیعہ اسلام کے بارہویں امام حجت اللہ المہدی کے لئے عربی زبان میں بیعت دعا ہے۔ [1]

امہ دعاہک عربی متن
اس دعا کا عربی متن

ﺑﺴﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﺮﺣﻤﻦ ﺍﻟﺮﺣﯿﻢ ﺍَﻟﻠّٰﮭُﻢَّ ﺭَﺏَّ ﺍﻟﻨُّﻮﺭِ ﺍﻟْﻌَﻈِﯿﻢِ ِ ، ﻭَﺭَﺏَّ ﺍﻟْﻜُﺮْﺳِﻲِّ ﺍﻟﺮَّﻓﻴﻊِ ، ﻭَﺭَﺏَّ ﺍﻟْﺒَﺤْﺮِ ﺍﻟْﻤَﺴْﺠُﻮﺭِ ، ﻭَﻣُﻨْﺰِﻝَ ﺍﻟﺘَّﻮْﺭﺍﺓِ ﻭَﺍﻻِْﻧْﺠﻴﻞِ ﻭَﺍﻟﺰَّﺑُﻮﺭِ ، ﻭَﺭَﺏَّ ﺍﻟﻈِّﻞِّ ﻭَﺍﻟْﺤَﺮُﻭﺭِ ، ﻭَﻣُﻨْﺰِﻝَ ﺍﻟْﻘُﺮْﺁﻥِ ﺍﻟْﻌَﻈﻴﻢِ ، ﻭَﺭَﺏَّ ﺍﻟْﻤَﻼﺋِﻜَﺔِ ﺍﻟْﻤُﻘَﺮَّﺑﻴﻦَ ﻭَﺍﻻَْﻧْﺒِﻴﺎﺀِ ﻭَﺍﻟْﻤُﺮْﺳَﻠﻴﻦَ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍِﻧّﻲ ﺍَﺳْﺎَﻟُﻚَ ﺑِﺎِﺳْﻤِﻚَ ﺍﻟْﻜَﺮﻳﻢِ ، ﻭَﺑِﻨُﻮﺭِ ﻭَﺟْﻬِﻚَ ﺍﻟْﻤُﻨﻴﺮِ ﻭَﻣُﻠْﻜِﻚَ ﺍﻟْﻘَﺪﻳﻢِ ، ﻳﺎ ﺣَﻲُّ ﻳﺎ ﻗَﻴُّﻮﻡُ ﺍَﺳْﺎَﻟُﻚَ ﺑِﺎﺳْﻤِﻚَ ﺍﻟَّﺬﻱ ﺍَﺷْﺮَﻗَﺖْ ﺑِﻪِ ﺍﻟﺴَّﻤﺎﻭﺍﺕُ ﻭَﺍﻻَْﺭَﺿُﻮﻥَ ، ﻭَﺑِﺎﺳْﻤِﻚَ ﺍﻟَّﺬﻱ ﻳَﺼْﻠَﺢُ ﺑِﻪِ ﺍﻻَْﻭَّﻟُﻮﻥَ ﻭَﺍﻻْﺧِﺮُﻭﻥَ ، ﻳﺎ ﺣَﻴّﺎً ﻗَﺒْﻞَ ﻛُﻞِّ ﺣَﻲٍّ ﻭَﻳﺎ ﺣَﻴّﺎً ﺑَﻌْﺪَ ﻛُﻞِّ ﺣَﻲٍّ ﻭَﻳﺎ ﺣَﻴّﺎً ﺣﻴﻦَ ﻻ ﺣَﻲَّ ﻳﺎ ﻣُﺤْﻴِﻲَ ﺍﻟْﻤَﻮْﺗﻰ ﻭَﻣُﻤﻴﺖَ ﺍﻻَْﺣْﻴﺎﺀِ ، ﻳﺎ ﺣَﻲُّ ﻻ ﺍِﻟـﻪَ ﺍِﻟّﺎ ﺍَﻧْﺖَ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺑَﻠِّﻎْ ﻣَﻮْﻻﻧَﺎ ﺍﻻِْﻣﺎﻡَ ﺍﻟْﻬﺎﺩِﻱَ ﺍﻟْﻤَﻬْﺪِﻱَّ ﺍﻟْﻘﺎﺋِﻢَ ﺑِﺎَﻣْﺮِﻙَ ﺻَﻠَﻮﺍﺕُ ﺍﻟﻠﻪِ ﻋَﻠَﻴْﻪِ ﻭ ﻋَﻠﻰ ﺁﺑﺎﺋِﻪِ ﺍﻟﻄّﺎﻫِﺮﻳﻦَ ﻋَﻦْ ﺟَﻤﻴﻊِ ﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨﻴﻦَ ﻭَﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨﺎﺕِ ﻓﻲ ﻣَﺸﺎﺭِﻕِ ﺍﻻَْﺭْﺽِ ﻭَﻣَﻐﺎﺭِﺑِﻬﺎ ﺳَﻬْﻠِﻬﺎ ﻭَﺟَﺒَﻠِﻬﺎ ﻭَﺑَﺮِّﻫﺎ ﻭَﺑَﺤْﺮِﻫﺎ ، ﻭَﻋَﻨّﻲ ﻭَﻋَﻦْ ﻭﺍﻟِﺪَﻱَّ ﻣِﻦَ ﺍﻟﺼَّﻠَﻮﺍﺕِ ﺯِﻧَﺔَ ﻋَﺮْﺵِ ﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﻣِﺪﺍﺩَ ﻛَﻠِﻤﺎﺗِﻪِ ، ﻭَﻣﺎ ﺍَﺣْﺼﺎﻩُ ﻋِﻠْﻤُﻪُ ﻭَﺍَﺣﺎﻁَ ﺑِﻪِ ﻛِﺘﺎﺑُﻪُ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍِﻧّﻲ ﺍُﺟَﺪِّﺩُ ﻟَﻪُ ﻓﻲ ﺻَﺒﻴﺤَﺔِ ﻳَﻮْﻣﻲ ﻫﺬﺍ ﻭَﻣﺎ ﻋِﺸْﺖُ ﻣِﻦْ ﺍَﻳّﺎﻣﻲ ﻋَﻬْﺪﺍً ﻭَﻋَﻘْﺪﺍً ﻭَﺑَﻴْﻌَﺔً ﻟَﻪُ ﻓﻲ ﻋُﻨُﻘﻲ ، ﻻ ﺍَﺣُﻮﻝُ ﻋَﻨْﻬﺎ ﻭَﻻ ﺍَﺯُﻭﻝُ ﺍَﺑَﺪﺍً ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍﺟْﻌَﻠْﻨﻲ ﻣِﻦْ ﺍَﻧْﺼﺎﺭِﻩِ ﻭَﺍَﻋْﻮﺍﻧِﻪِ ﻭَﺍﻟﺬّﺍﺑّﻴﻦَ ﻋَﻨْﻪُ ﻭَﺍﻟْﻤُﺴﺎﺭِﻋﻴﻦَ ﺍِﻟَﻴْﻪِ ﻓﻲ ﻗَﻀﺎﺀِ ﺣَﻮﺍﺋِﺠِﻪِ ، ﻭَﺍﻟْﻤُﻤْﺘَﺜِﻠﻴﻦَ ﻻَِﻭﺍﻣِﺮِﻩِ ﻭَﺍﻟُْﻤﺤﺎﻣﻴﻦَ ﻋَﻨْﻪُ ، ﻭَﺍﻟﺴّﺎﺑِﻘﻴﻦَ ﺍِﻟﻰ ﺍِﺭﺍﺩَﺗِﻪِ ﻭَﺍﻟْﻤُﺴْﺘَﺸْﻬَﺪﻳﻦَ ﺑَﻴْﻦَ ﻳَﺪَﻳْﻪِ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍِﻥْ ﺣﺎﻝَ ﺑَﻴْﻨﻲ ﻭَﺑَﻴْﻨَﻪُ ﺍﻟْﻤَﻮْﺕُ ﺍﻟَّﺬﻱ ﺟَﻌَﻠْﺘَﻪُ ﻋَﻠﻰ ﻋِﺒﺎﺩِﻙَ ﺣَﺘْﻤﺎً ﻣَﻘْﻀِﻴّﺎً ﻓَﺎَﺧْﺮِﺟْﻨﻲ ﻣِﻦْ ﻗَﺒْﺮﻱ ﻣُﺆْﺗَﺰِﺭﺍً ﻛَﻔَﻨﻰ ﺷﺎﻫِﺮﺍً ﺳَﻴْﻔﻲ ﻣُﺠَﺮِّﺩﺍً ﻗَﻨﺎﺗﻲ ﻣُﻠَﺒِّﻴﺎً ﺩَﻋْﻮَﺓَ ﺍﻟﺪّﺍﻋﻲ ﻓِﻲ ﺍﻟْﺤﺎﺿِﺮِ ﻭَﺍﻟْﺒﺎﺩﻱ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍَﺭِﻧﻲِ ﺍﻟﻄَّﻠْﻌَﺔَ ﺍﻟﺮَّﺷﻴﺪَﺓَ ، ﻭَﺍﻟْﻐُﺮَّﺓَ ﺍﻟْﺤَﻤﻴﺪَﺓَ ، ﻭَﺍﻛْﺤُﻞْ ﻧﺎﻇِﺮﻱ ﺑِﻨَﻈْﺮَﺓ ﻣﻨِّﻲ ﺍِﻟَﻴْﻪِ ، ﻭَﻋَﺠِّﻞْ ﻓَﺮَﺟَﻪُ ﻭَﺳَﻬِّﻞْ ﻣَﺨْﺮَﺟَﻪُ ، ﻭَﺍَﻭْﺳِﻊْ ﻣَﻨْﻬَﺠَﻪُ ﻭَﺍﺳْﻠُﻚْ ﺑﻲ ﻣَﺤَﺠَّﺘَﻪُ ، ﻭَﺍَﻧْﻔِﺬْ ﺍَﻣْﺮَﻩُ ﻭَﺍﺷْﺪُﺩْ ﺍَﺯْﺭَﻩُ ، ﻭَﺍﻋْﻤُﺮِ ﺍﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺑِﻪِ ﺑِﻼﺩَﻙَ ، ﻭَﺍَﺣْﻲِ ﺑِﻪِ ﻋِﺒﺎﺩَﻙَ ، ﻓَﺎِﻧَّﻚَ ﻗُﻠْﺖَ ﻭَﻗَﻮْﻟُﻚَ ﺍﻟْﺤَﻖُّ : ‏( ﻇَﻬَﺮَ ﺍﻟْﻔَﺴﺎﺩُ ﻓِﻲ ﺍﻟْﺒَﺮِّ ﻭَﺍﻟْﺒَﺤْﺮِ ﺑِﻤﺎ ﻛَﺴَﺒَﺖْ ﺍَﻳْﺪِﻱ ﺍﻟﻨّﺎﺱِ ‏) ، ﻓَﺎَﻇْﻬِﺮِ ﺍﻟّﻠﻬُﻢَّ ﻟَﻨﺎ ﻭَﻟِﻴَّﻚَ ﻭَﺍﺑْﻦَ ﺑِﻨْﺖِ ﻧَﺒِﻴِّﻚَ ﺍﻟْﻤُﺴَﻤّﻰ ﺑِﺎﺳْﻢِ ﺭَﺳُﻮﻟِﻚَ ﺣَﺘّﻰ ﻻ ﻳَﻈْﻔَﺮَ ﺑِﺸَﻲْﺀ ﻣِﻦَ ﺍﻟْﺒﺎﻃِﻞِ ﺍِﺍﻟّﺎ ﻣَﺰَّﻗَﻪُ ، ﻭَﻳُﺤِﻖَّ ﺍﻟْﺤَﻖَّ ﻭَﻳُﺤَﻘِّﻘَﻪُ ، ﻭَﺍﺟْﻌَﻠْﻪُ ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﻣَﻔْﺰَﻋﺎً ﻟِﻤَﻈْﻠُﻮﻡِ ﻋِﺒﺎﺩِﻙَ ، ﻭَﻧﺎﺻِﺮﺍً ﻟِﻤَﻦْ ﻻ ﻳَﺠِﺪُ ﻟَﻪُ ﻧﺎﺻِﺮﺍً ﻏَﻴْﺮَﻙَ ، ﻭَﻣُﺠَﺪِّﺩﺍً ﻟِﻤﺎ ﻋُﻄِّﻞَ ﻣِﻦْ ﺍَﺣْﻜﺎﻡِ ﻛِﺘﺎﺑِﻚَ ، ﻭَﻣُﺸَﻴِّﺪﺍً ﻟِﻤﺎ ﻭَﺭَﺩَ ﻣِﻦْ ﺍَﻋْﻼﻡِ ﺩﻳﻨِﻚَ ﻭَﺳُﻨَﻦِ ﻧَﺒِﻴِّﻚَ ﺻَﻠَّﻰ ﺍﻟﻠﻪُ ﻋَﻠَﻴْﻪِ ﻭَﺁﻟِﻪِ ، ﻭَﺍﺟْﻌَﻠْﻪُ ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﻣِﻤَّﻦْ ﺣَﺼَّﻨْﺘَﻪُ ﻣِﻦ ﺑَﺄﺱِ ﺍﻟْﻤُﻌْﺘَﺪﻳﻦَ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﻭَﺳُﺮَّ ﻧَﺒِﻴَّﻚَ ﻣُﺤَﻤَّﺪﺍً ﺻَﻠَّﻰ ﺍﻟﻠﻪُ ﻋَﻠَﻴْﻪِ ﻭَﺁﻟِﻪِ ﺑِﺮُﺅْﻳَﺘِﻪِ ﻭَﻣَﻦْ ﺗَﺒِﻌَﻪُ ﻋَﻠﻰ ﺩَﻋْﻮَﺗِﻪِ ، ﻭَﺍﺭْﺣَﻢِ ﺍﺳْﺘِﻜﺎﻧَﺘَﻨﺎ ﺑَﻌْﺪَﻩُ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍﻛْﺸِﻒْ ﻫﺬِﻩِ ﺍﻟْﻐُﻤَّﺔَ ﻋَﻦْ ﻫﺬِﻩِ ﺍﻻُْﻣَّﺔِ ﺑِﺤُﻀُﻮﺭِﻩِ ، ﻭَﻋَﺠِّﻞْ ﻟَﻨﺎ ﻇُﻬُﻮﺭَﻩُ ، ﺍِﻧَّﻬُﻢْ ﻳَﺮَﻭْﻧَﻪُ ﺑَﻌﻴﺪﺍً ﻭَﻧَﺮﺍﻩُ ﻗَﺮﻳﺒﺎً ، ﺑِﺮَﺣْﻤَﺘِـﻚَ ﻳـﺎ ﺍَﺭْﺣَﻢَ ﺍﻟﺮّﺍﺣِﻤﻴﻦَ [1] امہ پتہ ونو تریہ لٹہ؛
ﺑﺴﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﺮﺣﻤﻦ ﺍﻟﺮﺣﯿﻢ ﺍَﻟﻠّٰﮭُﻢَّ ﺭَﺏَّ ﺍﻟﻨُّﻮﺭِ ﺍﻟْﻌَﻈِﯿﻢِ ِ ، ﻭَﺭَﺏَّ ﺍﻟْﻜُﺮْﺳِﻲِّ ﺍﻟﺮَّﻓﻴﻊِ ، ﻭَﺭَﺏَّ ﺍﻟْﺒَﺤْﺮِ ﺍﻟْﻤَﺴْﺠُﻮﺭِ ، ﻭَﻣُﻨْﺰِﻝَ ﺍﻟﺘَّﻮْﺭﺍﺓِ ﻭَﺍﻻِْﻧْﺠﻴﻞِ ﻭَﺍﻟﺰَّﺑُﻮﺭِ ، ﻭَﺭَﺏَّ ﺍﻟﻈِّﻞِّ ﻭَﺍﻟْﺤَﺮُﻭﺭِ ، ﻭَﻣُﻨْﺰِﻝَ ﺍﻟْﻘُﺮْﺁﻥِ ﺍﻟْﻌَﻈﻴﻢِ ، ﻭَﺭَﺏَّ ﺍﻟْﻤَﻼﺋِﻜَﺔِ ﺍﻟْﻤُﻘَﺮَّﺑﻴﻦَ ﻭَﺍﻻَْﻧْﺒِﻴﺎﺀِ ﻭَﺍﻟْﻤُﺮْﺳَﻠﻴﻦَ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍِﻧّﻲ ﺍَﺳْﺎَﻟُﻚَ ﺑِﺎِﺳْﻤِﻚَ ﺍﻟْﻜَﺮﻳﻢِ ، ﻭَﺑِﻨُﻮﺭِ ﻭَﺟْﻬِﻚَ ﺍﻟْﻤُﻨﻴﺮِ ﻭَﻣُﻠْﻜِﻚَ ﺍﻟْﻘَﺪﻳﻢِ ، ﻳﺎ ﺣَﻲُّ ﻳﺎ ﻗَﻴُّﻮﻡُ ﺍَﺳْﺎَﻟُﻚَ ﺑِﺎﺳْﻤِﻚَ ﺍﻟَّﺬﻱ ﺍَﺷْﺮَﻗَﺖْ ﺑِﻪِ ﺍﻟﺴَّﻤﺎﻭﺍﺕُ ﻭَﺍﻻَْﺭَﺿُﻮﻥَ ، ﻭَﺑِﺎﺳْﻤِﻚَ ﺍﻟَّﺬﻱ ﻳَﺼْﻠَﺢُ ﺑِﻪِ ﺍﻻَْﻭَّﻟُﻮﻥَ ﻭَﺍﻻْﺧِﺮُﻭﻥَ ، ﻳﺎ ﺣَﻴّﺎً ﻗَﺒْﻞَ ﻛُﻞِّ ﺣَﻲٍّ ﻭَﻳﺎ ﺣَﻴّﺎً ﺑَﻌْﺪَ ﻛُﻞِّ ﺣَﻲٍّ ﻭَﻳﺎ ﺣَﻴّﺎً ﺣﻴﻦَ ﻻ ﺣَﻲَّ ﻳﺎ ﻣُﺤْﻴِﻲَ ﺍﻟْﻤَﻮْﺗﻰ ﻭَﻣُﻤﻴﺖَ ﺍﻻَْﺣْﻴﺎﺀِ ، ﻳﺎ ﺣَﻲُّ ﻻ ﺍِﻟـﻪَ ﺍِﻟّﺎ ﺍَﻧْﺖَ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺑَﻠِّﻎْ ﻣَﻮْﻻﻧَﺎ ﺍﻻِْﻣﺎﻡَ ﺍﻟْﻬﺎﺩِﻱَ ﺍﻟْﻤَﻬْﺪِﻱَّ ﺍﻟْﻘﺎﺋِﻢَ ﺑِﺎَﻣْﺮِﻙَ ﺻَﻠَﻮﺍﺕُ ﺍﻟﻠﻪِ ﻋَﻠَﻴْﻪِ ﻭ ﻋَﻠﻰ ﺁﺑﺎﺋِﻪِ ﺍﻟﻄّﺎﻫِﺮﻳﻦَ ﻋَﻦْ ﺟَﻤﻴﻊِ ﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨﻴﻦَ ﻭَﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨﺎﺕِ ﻓﻲ ﻣَﺸﺎﺭِﻕِ ﺍﻻَْﺭْﺽِ ﻭَﻣَﻐﺎﺭِﺑِﻬﺎ ﺳَﻬْﻠِﻬﺎ ﻭَﺟَﺒَﻠِﻬﺎ ﻭَﺑَﺮِّﻫﺎ ﻭَﺑَﺤْﺮِﻫﺎ ، ﻭَﻋَﻨّﻲ ﻭَﻋَﻦْ ﻭﺍﻟِﺪَﻱَّ ﻣِﻦَ ﺍﻟﺼَّﻠَﻮﺍﺕِ ﺯِﻧَﺔَ ﻋَﺮْﺵِ ﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﻣِﺪﺍﺩَ ﻛَﻠِﻤﺎﺗِﻪِ ، ﻭَﻣﺎ ﺍَﺣْﺼﺎﻩُ ﻋِﻠْﻤُﻪُ ﻭَﺍَﺣﺎﻁَ ﺑِﻪِ ﻛِﺘﺎﺑُﻪُ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍِﻧّﻲ ﺍُﺟَﺪِّﺩُ ﻟَﻪُ ﻓﻲ ﺻَﺒﻴﺤَﺔِ ﻳَﻮْﻣﻲ ﻫﺬﺍ ﻭَﻣﺎ ﻋِﺸْﺖُ ﻣِﻦْ ﺍَﻳّﺎﻣﻲ ﻋَﻬْﺪﺍً ﻭَﻋَﻘْﺪﺍً ﻭَﺑَﻴْﻌَﺔً ﻟَﻪُ ﻓﻲ ﻋُﻨُﻘﻲ ، ﻻ ﺍَﺣُﻮﻝُ ﻋَﻨْﻬﺎ ﻭَﻻ ﺍَﺯُﻭﻝُ ﺍَﺑَﺪﺍً ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍﺟْﻌَﻠْﻨﻲ ﻣِﻦْ ﺍَﻧْﺼﺎﺭِﻩِ ﻭَﺍَﻋْﻮﺍﻧِﻪِ ﻭَﺍﻟﺬّﺍﺑّﻴﻦَ ﻋَﻨْﻪُ ﻭَﺍﻟْﻤُﺴﺎﺭِﻋﻴﻦَ ﺍِﻟَﻴْﻪِ ﻓﻲ ﻗَﻀﺎﺀِ ﺣَﻮﺍﺋِﺠِﻪِ ، ﻭَﺍﻟْﻤُﻤْﺘَﺜِﻠﻴﻦَ ﻻَِﻭﺍﻣِﺮِﻩِ ﻭَﺍﻟُْﻤﺤﺎﻣﻴﻦَ ﻋَﻨْﻪُ ، ﻭَﺍﻟﺴّﺎﺑِﻘﻴﻦَ ﺍِﻟﻰ ﺍِﺭﺍﺩَﺗِﻪِ ﻭَﺍﻟْﻤُﺴْﺘَﺸْﻬَﺪﻳﻦَ ﺑَﻴْﻦَ ﻳَﺪَﻳْﻪِ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍِﻥْ ﺣﺎﻝَ ﺑَﻴْﻨﻲ ﻭَﺑَﻴْﻨَﻪُ ﺍﻟْﻤَﻮْﺕُ ﺍﻟَّﺬﻱ ﺟَﻌَﻠْﺘَﻪُ ﻋَﻠﻰ ﻋِﺒﺎﺩِﻙَ ﺣَﺘْﻤﺎً ﻣَﻘْﻀِﻴّﺎً ﻓَﺎَﺧْﺮِﺟْﻨﻲ ﻣِﻦْ ﻗَﺒْﺮﻱ ﻣُﺆْﺗَﺰِﺭﺍً ﻛَﻔَﻨﻰ ﺷﺎﻫِﺮﺍً ﺳَﻴْﻔﻲ ﻣُﺠَﺮِّﺩﺍً ﻗَﻨﺎﺗﻲ ﻣُﻠَﺒِّﻴﺎً ﺩَﻋْﻮَﺓَ ﺍﻟﺪّﺍﻋﻲ ﻓِﻲ ﺍﻟْﺤﺎﺿِﺮِ ﻭَﺍﻟْﺒﺎﺩﻱ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍَﺭِﻧﻲِ ﺍﻟﻄَّﻠْﻌَﺔَ ﺍﻟﺮَّﺷﻴﺪَﺓَ ، ﻭَﺍﻟْﻐُﺮَّﺓَ ﺍﻟْﺤَﻤﻴﺪَﺓَ ، ﻭَﺍﻛْﺤُﻞْ ﻧﺎﻇِﺮﻱ ﺑِﻨَﻈْﺮَﺓ ﻣﻨِّﻲ ﺍِﻟَﻴْﻪِ ، ﻭَﻋَﺠِّﻞْ ﻓَﺮَﺟَﻪُ ﻭَﺳَﻬِّﻞْ ﻣَﺨْﺮَﺟَﻪُ ، ﻭَﺍَﻭْﺳِﻊْ ﻣَﻨْﻬَﺠَﻪُ ﻭَﺍﺳْﻠُﻚْ ﺑﻲ ﻣَﺤَﺠَّﺘَﻪُ ، ﻭَﺍَﻧْﻔِﺬْ ﺍَﻣْﺮَﻩُ ﻭَﺍﺷْﺪُﺩْ ﺍَﺯْﺭَﻩُ ، ﻭَﺍﻋْﻤُﺮِ ﺍﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺑِﻪِ ﺑِﻼﺩَﻙَ ، ﻭَﺍَﺣْﻲِ ﺑِﻪِ ﻋِﺒﺎﺩَﻙَ ، ﻓَﺎِﻧَّﻚَ ﻗُﻠْﺖَ ﻭَﻗَﻮْﻟُﻚَ ﺍﻟْﺤَﻖُّ : ‏( ﻇَﻬَﺮَ ﺍﻟْﻔَﺴﺎﺩُ ﻓِﻲ ﺍﻟْﺒَﺮِّ ﻭَﺍﻟْﺒَﺤْﺮِ ﺑِﻤﺎ ﻛَﺴَﺒَﺖْ ﺍَﻳْﺪِﻱ ﺍﻟﻨّﺎﺱِ ‏) ، ﻓَﺎَﻇْﻬِﺮِ ﺍﻟّﻠﻬُﻢَّ ﻟَﻨﺎ ﻭَﻟِﻴَّﻚَ ﻭَﺍﺑْﻦَ ﺑِﻨْﺖِ ﻧَﺒِﻴِّﻚَ ﺍﻟْﻤُﺴَﻤّﻰ ﺑِﺎﺳْﻢِ ﺭَﺳُﻮﻟِﻚَ ﺣَﺘّﻰ ﻻ ﻳَﻈْﻔَﺮَ ﺑِﺸَﻲْﺀ ﻣِﻦَ ﺍﻟْﺒﺎﻃِﻞِ ﺍِﺍﻟّﺎ ﻣَﺰَّﻗَﻪُ ، ﻭَﻳُﺤِﻖَّ ﺍﻟْﺤَﻖَّ ﻭَﻳُﺤَﻘِّﻘَﻪُ ، ﻭَﺍﺟْﻌَﻠْﻪُ ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﻣَﻔْﺰَﻋﺎً ﻟِﻤَﻈْﻠُﻮﻡِ ﻋِﺒﺎﺩِﻙَ ، ﻭَﻧﺎﺻِﺮﺍً ﻟِﻤَﻦْ ﻻ ﻳَﺠِﺪُ ﻟَﻪُ ﻧﺎﺻِﺮﺍً ﻏَﻴْﺮَﻙَ ، ﻭَﻣُﺠَﺪِّﺩﺍً ﻟِﻤﺎ ﻋُﻄِّﻞَ ﻣِﻦْ ﺍَﺣْﻜﺎﻡِ ﻛِﺘﺎﺑِﻚَ ، ﻭَﻣُﺸَﻴِّﺪﺍً ﻟِﻤﺎ ﻭَﺭَﺩَ ﻣِﻦْ ﺍَﻋْﻼﻡِ ﺩﻳﻨِﻚَ ﻭَﺳُﻨَﻦِ ﻧَﺒِﻴِّﻚَ ﺻَﻠَّﻰ ﺍﻟﻠﻪُ ﻋَﻠَﻴْﻪِ ﻭَﺁﻟِﻪِ ، ﻭَﺍﺟْﻌَﻠْﻪُ ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﻣِﻤَّﻦْ ﺣَﺼَّﻨْﺘَﻪُ ﻣِﻦ ﺑَﺄﺱِ ﺍﻟْﻤُﻌْﺘَﺪﻳﻦَ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﻭَﺳُﺮَّ ﻧَﺒِﻴَّﻚَ ﻣُﺤَﻤَّﺪﺍً ﺻَﻠَّﻰ ﺍﻟﻠﻪُ ﻋَﻠَﻴْﻪِ ﻭَﺁﻟِﻪِ ﺑِﺮُﺅْﻳَﺘِﻪِ ﻭَﻣَﻦْ ﺗَﺒِﻌَﻪُ ﻋَﻠﻰ ﺩَﻋْﻮَﺗِﻪِ ، ﻭَﺍﺭْﺣَﻢِ ﺍﺳْﺘِﻜﺎﻧَﺘَﻨﺎ ﺑَﻌْﺪَﻩُ ، ﺍَﻟﻠّـﻬُﻢَّ ﺍﻛْﺸِﻒْ ﻫﺬِﻩِ ﺍﻟْﻐُﻤَّﺔَ ﻋَﻦْ ﻫﺬِﻩِ ﺍﻻُْﻣَّﺔِ ﺑِﺤُﻀُﻮﺭِﻩِ ، ﻭَﻋَﺠِّﻞْ ﻟَﻨﺎ ﻇُﻬُﻮﺭَﻩُ ، ﺍِﻧَّﻬُﻢْ ﻳَﺮَﻭْﻧَﻪُ ﺑَﻌﻴﺪﺍً ﻭَﻧَﺮﺍﻩُ ﻗَﺮﻳﺒﺎً ، ﺑِﺮَﺣْﻤَﺘِـﻚَ ﻳـﺎ ﺍَﺭْﺣَﻢَ ﺍﻟﺮّﺍﺣِﻤﻴﻦَ [3] اس کے دائیں ران پر تین مرتبہ ہاتھ مرتبہ مار کر کہے۔

حضرت آیت الله العظمی محمد تقی بهجت ( فارسی: محمدتقی بهجت فومنی‎ ) (24 اگست 1916 - 17 مئی 2009) چھے اکھ شیعہ مرجع تہ عارف۔ پردہ نشین چھے تہنز اکھ اہم کتاب۔ [1][2]
حضرت آیت الله العظمی محمد تقی بهجت ( فارسی: محمدتقی بهجت فومنی‎ ) (24 اگست 1916 - 17 مئی 2009) ایک ایرانی شیعہ مرجع اور عارف تھے۔ پردہ نشین آپ کی ایک اہم کتاب ہے۔ [1][2]

اثنا عشریہ اہل تشیع چھے دون جماتن منز تقسیم گمتی۔ اصولی تہ اخباری۔[1] اصولی شیعہ گیہ تم شیعہ یم تقلید مانان چھ۔ غیبت کبراہس منز چھ یم مراجعن ہنز تقلید کران۔
اثنا عشریہ اہل تشیع میں اصولی اکثریت میں ہیں اخباری شیعہ اثنا عشری کے مقابلے میں نہیں ہیں بلکہ اثنا عشری شیعوں کے اندر ہی ایک گروہ اخباریوں کا ہے جو اصولیوں کے مقابلے میں۔ ہیں اخباریوں کا کہنا یہ ہے کہ ہمیں دین میں اجتہاد کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جو احادیث ائمہ اطہار سے منقول ہیں انہی پر عمل کرنا کافی ہے جبکہ اصولی یہ کہتے ہیں کہ احادیث کو سمجھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں بلکہ یہ کام علما اور مجتہدین کا ہے وہ کچھ عقلی قواعد کی روشنی میں ان احادیث سے احکام شرعیہ کا استخراج کر کے عوام کے حوالے کریں تاکہ وہ ان پر عمل پیرا ہوں۔[1]

اصولی شیعین ہندی منابع
اصولی (اہل تشیع) کے منابع

قرآن کریم سنت نبوی احادیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وآئمہ اہلبیت اطہار علیھم السلام اجماع عقل[1]
قرآن کریم سنت نبوی احادیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وآئمہ اہلبیت اطہار علیھم السلام اجماع عقل[2]

امام حسن عسکری (پیدائش: 3 دسمبر 846ء— وفات: یکم جنوری 874ء) امام علی نقی علیہ السلامن ہندی فرزند تہ شیعین ہندی کہم امام۔
حسن عسکری (پیدائش: 3 دسمبر 846ء— وفات: یکم جنوری 874ء) علی نقی کے فرزند اور اہلِ تشیع کے گیارہویں امام تھے۔

ابو محمد چھے تمن کنیت تہ حسن چھک ناو۔سامرہ کس محلس عسکرس منز روزنہ سپدنہ کنی پیوک لقب عسکری۔ تمن اوس بابہ صوبس ناو امام علی نقی تہ ماجہ اوسک نام سلیل خاتون۔ تہندی والدین اسی عبادت گزار، سخی بیہ بے مثال۔
ابو محمد کنیت حسن نام اور سامرہ کے محلہ عسکر میں قیام کی وجہ سے عسکری علیہ السّلام مشہور لقب ہے والد بزرگوار حضرت امام علی نقی علیہ السّلام اور والدہ سلیل خاتون تھیں جو عبادت , ریاضت عفت اور سخاوت کے صفات میں پانے طبقے کے لیے مثال کی حیثیت رکھتی تھیں .

تم زاے بروز جمعہ 10 ربیع الثانی 232ھ مطابق 3 دسمبر 846ء مدینہ منورہ منز ۔[1][2][3][4][5]
آپ کی ولادت بروز جمعہ 10 ربیع الثانی 232ھ مطابق 3 دسمبر 846ء کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔[1][2][3][4][5]

اخباری اثنا عشریہ اہل تشیع میں نمودار ہونے والا ایک ذیلی تفرقہ کہا جاسکتا ہے جس میں قرآن، حدیثِ محمد اور حدیثِ امامیانِ عشریہ کی جانب سے آنے والی خبر پر قیام کیا جاتا ہے اور ان کے مطابق کسی دیگر ۔
اخباری اثنا عشریہ اہل تشیع میں نمودار ہونے والا ایک ذیلی تفرقہ کہا جاسکتا ہے جس میں قرآن، حدیثِ محمد اور حدیثِ امامیانِ عشریہ کی جانب سے آنے والی خبر پر قیام کیا جاتا ہے اور ان کے مطابق کسی دیگر عالم (علما) کے اجتہاد کی اہمیت دینی امور میں محض فتاوی کی حد تک ہی محدود ہوتی ہے نا کہ اس کے برعکس تفرقے اصولی کی طرح علما کو امام کے بارے میں اجتہاد کی اجازت فراہم کی جائے۔ شیعاؤں میں اس تحریک یا تفرقے کی ابتدا کا زمانہ سترہویں صدی (یا اس سے کچھ قبل)۔[1] بیان کیا جاتا ہے اور اس کا مقام ایران تسلیم کیا جاتا ہے ؛ اس زمانے میں وہ علما جو اجتہاد کو رد کرتے تھے ان سے ہی اس کا آغاز ہوا جبکہ سنی تفرقے والوں کے برخلاف (جن کے مطابق اجتہاد کی اب ضرورت باقی نہیں رہی) شیعہ اخباریوں کے خیال میں قرآن اور سنت (جس میں امامیان کی احادیث یعنی خبریں بھی شامل ہیں) تمام اقسام کے مسائل کی وضاحت کے لیے کافی ہیں اور غیبت صغرٰی کے زمانے میں عقل اور اجماع کو استعمال کرتے ہوئے علما کے پاس مذہب میں مداخلت کی گنجائش نہیں [2]

اخباری (اہل تشیع) ہندی منابع
اخباری (اہل تشیع) کے منابع

قرآن کریم احادیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وآئمہ اہلبیت اطہار علیھم السلام[1]
قرآن کریم احادیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وآئمہ اہلبیت اطہار علیھم السلام[46]

ازیکی اخباری عالم دین
موجودہ اخباری عالم دین

1.وحید الدین حیدر[1][2]
1.وحید الدین حیدر[47][48]

پرانی اخباری عالم دین
ماضی کے اخباری عالم دین

عراق چھ ایشاہک اہم عرب تہ مسلمان ملک۔ امیک پرون ناو اوس میسوپوٹیمیا (مابین النھرین)، س کے جنوب میں کویت اور سعودی عرب، مغرب میں اردن، شمال مغرب میں شام، شمال میں ترکی اور مشرق میں ایران (کردستان علاقہ) ہے۔ اسے ایک محدود سمندری رسائی بھی حاصل ہے جو خلیج فارس کے ساحل ام قصر پر ہے۔ جو بصرہ سے قریب ہے۔ عراق دنیا کے قدیم ترین ممالک میں شامل ہے جس نے کئی تہذیبوں کو جنم دیا ہے۔ فلسطین کی طرح اسے انبیا کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام، حضرت ابراھیم علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا تعلق اسی علاقے سے تھا اور بروایتے حضرت آدم علیہ السلام نے بھی اس کے شہر قرنہ کو اپنا وطن بنایا تھا۔ 2003ء میں اس پر امریکا نے قبضہ کر لیا تھا جو تا حال جاری ہے البتہ ایک برائے نام حکومت قائم ہے۔ اس کی غالب اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے البتہ کافی تعداد میں مسیحی بھی ہیں۔ اس کا دار الحکومت بغداد ہے جو اس کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس کے علاوہ نجف، کوفہ، بصرہ، کربلا، سامرا، موصل اور کرکوک اس کے مشہور شہر ہیں۔ دریائے دجلہ اور فرات اس کے مشہور دریا ہیں۔ ان کے درمیان میں کی وادی انتہائی زرخیز ہے اور اس میں سات سے نوہزار سال سے بھی پرانے آثار ملتے ہیں۔ سمیری، اکادی، اسیریا اور بابل کی تہذیبیں اسی علاقے میں پروان چڑھیں اور فنا ہوئیں۔
عراق ایشیا کا ایک اہم عرب اور مسلمان ملک ہے۔ یہ قدیم میسوپوٹیمیا (مابین النھرین)، قدیم شام کے کچھ صحرائی علاقوں اور مزید کچھ علاقوں پر مشتمل ہے۔ تیل کے ذخائر میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے جنوب میں کویت اور سعودی عرب، مغرب میں اردن، شمال مغرب میں شام، شمال میں ترکی اور مشرق میں ایران (کردستان علاقہ) ہے۔ اسے ایک محدود سمندری رسائی بھی حاصل ہے جو خلیج فارس کے ساحل ام قصر پر ہے۔ جو بصرہ سے قریب ہے۔ عراق دنیا کے قدیم ترین ممالک میں شامل ہے جس نے کئی تہذیبوں کو جنم دیا ہے۔ فلسطین کی طرح اسے انبیا کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام، حضرت ابراھیم علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا تعلق اسی علاقے سے تھا اور بروایتے حضرت آدم علیہ السلام نے بھی اس کے شہر قرنہ کو اپنا وطن بنایا تھا۔ 2003ء میں اس پر امریکا نے قبضہ کر لیا تھا جو تا حال جاری ہے البتہ ایک برائے نام حکومت قائم ہے۔ اس کی غالب اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے البتہ کافی تعداد میں مسیحی بھی ہیں۔ اس کا دار الحکومت بغداد ہے جو اس کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس کے علاوہ نجف، کوفہ، بصرہ، کربلا، سامرا، موصل اور کرکوک اس کے مشہور شہر ہیں۔ دریائے دجلہ اور فرات اس کے مشہور دریا ہیں۔ ان کے درمیان میں کی وادی انتہائی زرخیز ہے اور اس میں سات سے نوہزار سال سے بھی پرانے آثار ملتے ہیں۔ سمیری، اکادی، اسیریا اور بابل کی تہذیبیں اسی علاقے میں پروان چڑھیں اور فنا ہوئیں۔

سامرہچ کل آبادی چھ 348,700 ۔
سامراء کی مجموعی آبادی 348,700 افراد پر مشتمل ہے۔

کربلا (عربیس منز كربلاء ) چھ عراقک اکھ مشہور شہر ۔ یس زنہ بغداد پیٹھہ 100 کلومیٹر جنوب مغربس منزصوبہ کربلا ہس منز واقہ چھ۔یہ واقعۂ کربلا اور حسین ابن علی کے روضہ کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کے پرانے ناموں میں نینوا اور الغادریہ شامل ہیں۔ اس کی آبادی دس لاکھ کے قریب ہے جو محرم اور صفر کے مہینوں میں زائرین کی وجہ سے بہت بڑھ جاتی ہے۔
کربلا (عربی میں كربلاء ) عراق کا ایک مشہور شہر ہے جو بغداد سے 100 کلومیٹر جنوب مغرب میں صوبہ کربلا میں واقع ہے۔ یہ واقعۂ کربلا اور حسین ابن علی کے روضہ کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کے پرانے ناموں میں نینوا اور الغادریہ شامل ہیں۔ اس کی آبادی دس لاکھ کے قریب ہے جو محرم اور صفر کے مہینوں میں زائرین کی وجہ سے بہت بڑھ جاتی ہے۔

حضرت امام موسیٰ الکاظم، حضرت امام جعفر صادق ہندی فرزند تہ اہل تشیع ہندی ستم امام۔ اسم مبارک موسیٰ , کنیت ابو الحسن اور لقب کاظم تھا اور اسی لیے امام موسیٰ کاظم کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ کے والد بزرگوار امام جعفر صادق تھے جن کاخاندانی سلسلہ امام حسین شہید کربلا کے واسطہ سے پیغمبر اسلام محمد تک پہنچتا ہے۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ خاتون ملک بر بر کی باشندہ تھیں۔
موسیٰ الکاظم، حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے فرزند اور اہل تشیع کے ساتویں امام تھے۔ اسم مبارک موسیٰ , کنیت ابو الحسن اور لقب کاظم تھا اور اسی لیے امام موسیٰ کاظم کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں۔ آپ کے والد بزرگوار امام جعفر صادق تھے جن کاخاندانی سلسلہ امام حسین شہید کربلا کے واسطہ سے پیغمبر اسلام محمد تک پہنچتا ہے۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ خاتون ملک بر بر کی باشندہ تھیں۔

سید علی حسینی سیستانی المعروف آیت اللہ سیستانی،سید علی سیستانی چھ شیعین ہندی اکھ بوڈ مجتہد۔ عراق کے معروف ایرانی نژاد عالم دین ہیں اور فرقۂ اثنائے عشری اصولی سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ نجف کے حوزہ علمیہ کے مرجع ہیں یا آسان الفاظ میں آیت اللہ عظمٰی ہیں۔ آپ 4 اگست 1930ء کو مشہد، ایران میں پیدا ہوئے اور 1951ء سے نجف اشرف عراق میں قیام پزیر ہیں۔ علاوہ ازیں وہ بعد از جنگ عراق کے ایک اہم سیاسی رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ آپ متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ آپ نے 2014ء میں داعش کے خلاف فتوی دیا اور رضاکاران نے مل کر داعش کو نیست نابود کر دیا۔ آپ کئی اداروں کے سرپرست ہے۔ آپ 8 اگست 1992ء سے آیت اللہ خوئی کے بعد حوزہ علمیہ نجف اشرف کے زعیم بھی ہے۔ آپ کا دفتر ایران اور عراق میں بھی واقع ہے۔ آپ کے دفتر کی رسمی ویب سائٹ {https://www.sistani.org} ہے۔ [1][2]
سید علی حسینی سیستانی المعروف آیت اللہ سیستانی، عراق کے معروف ایرانی نژاد عالم دین ہیں اور فرقۂ اثنائے عشری اصولی سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ نجف کے حوزہ علمیہ کے مرجع ہیں یا آسان الفاظ میں آیت اللہ عظمٰی ہیں۔ آپ 4 اگست 1930ء کو مشہد، ایران میں پیدا ہوئے اور 1951ء سے نجف اشرف عراق میں قیام پزیر ہیں۔ علاوہ ازیں وہ بعد از جنگ عراق کے ایک اہم سیاسی رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ آپ متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ آپ نے 2014ء میں داعش کے خلاف فتوی دیا اور رضاکاران نے مل کر داعش کو نیست نابود کر دیا۔ آپ کئی اداروں کے سرپرست ہے۔ آپ 8 اگست 1992ء سے آیت اللہ خوئی کے بعد حوزہ علمیہ نجف اشرف کے زعیم بھی ہے۔ آپ کا دفتر ایران اور عراق میں بھی واقع ہے۔ آپ کے دفتر کی رسمی ویب سائٹ {https://www.sistani.org} ہے۔ [3][4]

حدیث ثقلین چھ رسول اللہ سند اکھ مشہور تہ متواتر حدیث ۔ اتھ منز چھ یم فرماوان ز: "میں تمہارے درمیان میں اللہ کی کتاب (یعنی قرآن) اور عترت یا اہل بیت چھوڑے جا رہا ہوں۔ قرآن اور اہل بیت قیام قیامت تک ایک دوسرے سے الگ نہ ہوں گے"۔
حدیث ثقلین رسول اللہ کی ایک مشہور اور متواتر حدیث ہے جو فرماتے ہیں: "میں تمہارے درمیان میں اللہ کی کتاب (یعنی قرآن) اور عترت یا اہل بیت چھوڑے جا رہا ہوں۔ قرآن اور اہل بیت قیام قیامت تک ایک دوسرے سے الگ نہ ہوں گے"۔

ائمہ اثنا عشریہ یا باہ امام چھ شیعہ فرقوں بارہ امامی، علوی اور اہل تشیع کے نزدیک پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔[1] بارہ امامی الہیات کے مطابق یہ بارہ امام بنی نوع انسان کے لیے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بل کہ یہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کر سکتے ہیں۔ نبی اور ان ائمہ کی سنت کی پیروی ان کے پیروکاروں کو ضرور کرنی چاہیے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ معصوم اور خطا سے پاک ہوں اور ان کی پیغمبر اسلام سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔[2][3]
ائمہ اثنا عشریہ یا بارہ امام شیعہ فرقوں بارہ امامی، علوی اور اہل تشیع کے نزدیک پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔[1] بارہ امامی الہیات کے مطابق یہ بارہ امام بنی نوع انسان کے لیے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بل کہ یہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کر سکتے ہیں۔ نبی اور ان ائمہ کی سنت کی پیروی ان کے پیروکاروں کو ضرور کرنی چاہیے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ معصوم اور خطا سے پاک ہوں اور ان کی پیغمبر اسلام سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔[2][3]

امام حسن یا حسن بن علی بن ابی طالب (پیدائش:624ء–وفات:670ء) چھ علی بن ابی طالب اور محمد فاطمہ زہرا ہندی فرزند حسین بن علی ہندی بھائے۔ اہل اسلام ان کا پیغمبر اسلام کے پوتے کے طور پر احترام کرتے ہیں۔ سنی مسلمان ان کو پانچواں خلیفہ راشد[1][2][3] جبکہ شیعہ مسلمان حسن کو دوسرا امام مانتے ہیں۔ ان کے والد کی وفات کے بعد انہیں خلافت کے لیے منتخب کیا گیا لیکن چھ یا سات ماہ کے بعد معاویہ کے سپرد کر دی اور معاویہ کے دور میں خلافت ملوکیت میں بدل گئی اور وہ دولت امویہ کے بانی قرار پائے،[4][5] یوں پہلے فتنے کا خاتمہ ہوا۔[6] حسن غریبوں کو عطیہ کرنے، غریبوں اور غلاموں پر اپنی شفقت اور اپنے علم، تاب آوری اور بہادری کے لیے جانے جاتے تھے۔[7] اپنی باقی زندگی حسن نے مدینہ منورہ میں ہی گزاری، یہاں تک کہ 45 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا اور مدینہ منورہ کے جنت البقیع قبرستان میں سپرد خاک ہو گئے۔ عموماً ان کی زوجہ جعدہ بنت اشعث پر انہیں زہر دینے کا الزام لگایا جاتا ہے۔[4][5][8][9][10][15]
حسن بن علی بن ابی طالب (624ء–670ء) علی بن ابی طالب اور محمد کی دختر فاطمہ زہرا کے سب سے بڑے بیٹے اور حسین بن علی کے بڑے بھائی تھے۔ اہل اسلام ان کا پیغمبر اسلام کے پوتے کے طور پر احترام کرتے ہیں۔ سنی مسلمان ان کو پانچواں خلیفہ راشد[5][6][7] جبکہ شیعہ مسلمان حسن کو دوسرا امام مانتے ہیں۔ ان کے والد کی وفات کے بعد انہیں خلافت کے لیے منتخب کیا گیا لیکن چھ یا سات ماہ کے بعد معاویہ کے سپرد کر دی اور معاویہ کے دور میں خلافت ملوکیت میں بدل گئی اور وہ دولت امویہ کے بانی قرار پائے،[8][9] یوں پہلے فتنے کا خاتمہ ہوا۔[10] حسن غریبوں کو عطیہ کرنے، غریبوں اور غلاموں پر اپنی شفقت اور اپنے علم، تاب آوری اور بہادری کے لیے جانے جاتے تھے۔[11] اپنی باقی زندگی حسن نے مدینہ منورہ میں ہی گزاری، یہاں تک کہ 45 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا اور مدینہ منورہ کے جنت البقیع قبرستان میں سپرد خاک ہو گئے۔ عموماً ان کی زوجہ جعدہ بنت اشعث پر انہیں زہر دینے کا الزام لگایا جاتا ہے۔[8][9][12][13][14][15]

ژودہ معصوم یا ائمہ معصوم (فارسی: چهاردہ معصوم)، چودہ معصوم اہل تشیعین ہندس عقیدس کو عقیدہ تشیع میں معصوم مانا جاتا ہے، ان میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پھر آپ کی بیٹی فاطمہ زہرا، ان کے بعد ان کے شوہر علی ابن ابی طالب، ان کے بعد ان کے بڑے بیٹے حسن ابن علی ان کے بعد، ان کے بھائی حسین ابن علی اور پھر یہ سلسلہ حسین ابن علی کی آل میں ہی چلتا رہا ہے، آخری امام اثناء عشری شیعہ کے نزدیک امام مہدی ہیں، جو پیدا ہوئے تبلیغ کرتے رہے پھر غائب ہو گئے۔ جب کہ اہل سنت ان تمام شخصیات میں سے نبی ہونے کے ناطے صرف محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کو معصوم مانتے ہیں، باقی تمام اہل بیت کی تعظیم و توقیر بجا لاتے ہیں، مگر ان کو معصوم مطلق نہیں مانتے۔[1]
چودہ معصوم یا ائمہ معصوم (فارسی: چهاردہ معصوم)، چودہ معصوم اہل تشیع کی اصطلاح میں ان چودہ شخصیات کے لیے بولا جاتا ہے جن کو عقیدہ تشیع میں معصوم مانا جاتا ہے، ان میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پھر آپ کی بیٹی فاطمہ زہرا، ان کے بعد ان کے شوہر علی ابن ابی طالب، ان کے بعد ان کے بڑے بیٹے حسن ابن علی ان کے بعد، ان کے بھائی حسین ابن علی اور پھر یہ سلسلہ حسین ابن علی کی آل میں ہی چلتا رہا ہے، آخری امام اثناء عشری شیعہ کے نزدیک امام مہدی ہیں، جو پیدا ہوئے تبلیغ کرتے رہے پھر غائب ہو گئے۔ جب کہ اہل سنت ان تمام شخصیات میں سے نبی ہونے کے ناطے صرف محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کو معصوم مانتے ہیں، باقی تمام اہل بیت کی تعظیم و توقیر بجا لاتے ہیں، مگر ان کو معصوم مطلق نہیں مانتے۔[1]

مفاتیح الجنان چھے اکھ دعاعن ہنز کتاب۔ محدث قمی یعنی اہل تشیع کے مشہور عالم اور محدث شیخ عباس قمی کی بہت مشہور تالیف ہے۔ اس کی اشاعت کروڑوں کی تعداد میں ہے۔
مفاتیح الجنان ایک کتاب ہے۔ محدث قمی یعنی اہل تشیع کے مشہور عالم اور محدث شیخ عباس قمی کی بہت مشہور تالیف ہے۔ اس کی اشاعت کروڑوں کی تعداد میں ہے۔

یمو چھے واریاہ کتابہ لیچھمژ، امہ سنزی مشہور کتابہ چھے یم:
ان کی بہت زیادہ کتب ہیں۔ ان میں سے کچھ مشہور کتابیں یوں ہیں:

منازل الاخرة یا منازل آخرہ چھے شیخ عباس قمی سہنز اکھ کتاب۔ یہ اصل میں فارسی کتاب ہے اور اس کا اردو ترجمہ منازل آخرہ یعنی مرنے کے بعد کیا ہوگا؟ کے نام سے شائع ہوا ہے۔ ہندوستان میں اس کتاب کا اردو ترجمہ مولانا غلام حسین مظہر نے جنوری 1995ء میں کیا ہے۔ [1]
منازل الاخرة یا منازل آخرہ شیخ عباس قمی کی ایک کتاب کا نام ہے۔ یہ اصل میں فارسی کتاب ہے اور اس کا اردو ترجمہ منازل آخرہ یعنی مرنے کے بعد کیا ہوگا؟ کے نام سے شائع ہوا ہے۔ ہندوستان میں اس کتاب کا اردو ترجمہ مولانا غلام حسین مظہر نے جنوری 1995ء میں کیا ہے۔ [1]

نوروز (لغوی معنی: ’’نوہ دوہ‘‘) چھ ایرانک نوی وری۔
نوروز (لغوی معنی: ’’نیا دن‘‘) ایرانی سال نو کا نام ہے، جسے فارسیوں کا نیا سال بھی کہا جاتا ہے۔

اگنی پتھ اسکیم [1] ( ہندی: Agnīpath Yojanā‎ , ترجمہ: نارچ وتھ اسکیم) چھے حکومت ہند کہ طرفہ اکھ نئو سکیم چالو کرنہ آمژ۔
اگنی پتھ اسکیم [1] ( ہندی: Agnīpath Yojanā‎ , ترجمہ: آگ کا راستہ اسکیم) ایک نئی اسکیم ہے جو حکومت ہند کی طرف سے 14 جون 2022 کو متعارف کرائی گئی تھی، جس میں مسلح افواج کی تینوں خدمات میں اعلیٰ سطحی افسروں کے درجے سے نیچے کے فوجیوں کی بھرتی کی گئی تھی۔ اگنی پتھ اسکیم فوج میں بھرتی کا واحد راستہ ہوگا۔ تمام بھرتیوں کو صرف چار سال کی مدت کے لیے رکھا جائے گا۔ اس نظام کے تحت بھرتی ہونے والے اہلکاروں کو اگنی ویر کہا جائے گا، جو ایک نیا فوجی درجہ ہوگا۔ اس اسکیم کے تعارف پر مشاورت اور عوامی بحث کے فقدان کی وجہ سے تنقید کی گئی ہے۔ [2] یہ اسکیم ستمبر 2022 سے لاگو ہونے والی ہے۔

ڈیموکریٹک آزاد پارٹی چھے اکھ نوی سیاسی جمار جماعت ہے جسے غلام نبی آزاد نے 26 ستمبر 2022 کو جموں میں تشکیل دیا تھا۔ جموں و کشمیر میں پارٹی کے تین اہم ایجنڈے مکمل ریاست کی بحالی، زمین کا حق اور مقامی باشندوں کو روزگار فراہم کرنا ہیں۔ اس پارٹی کا نظریہ مہاتما گاندھی کے نظریات پر مبنی ہے۔ اور اس پارٹی کے جھنڈے تین رنگ ہیں۔ نیلا، سفید اور زرد۔
ڈیموکریٹک آزاد پارٹی ایک نئی ہندوستانی سیاسی جماعت ہے جسے غلام نبی آزاد نے 26 ستمبر 2022 کو جموں میں تشکیل دیا تھا۔ جموں و کشمیر میں پارٹی کے تین اہم ایجنڈے مکمل ریاست کی بحالی، زمین کا حق اور مقامی باشندوں کو روزگار فراہم کرنا ہیں۔ اس پارٹی کا نظریہ مہاتما گاندھی کے نظریات پر مبنی ہے۔ اور اس پارٹی کے جھنڈے تین رنگ ہیں۔ نیلا، سفید اور زرد۔

جوم تہ کشیر ہند ہائی کورٹ ہندوستان کا ایک ہائی کورٹ ہے۔ جو جموں و کشمیر اور لداخ کا مشترکہ ہائی کورٹ ہے. اس کی نشست سرینگر اور جموں میں واقع ہے۔
جموں و کشمیر عدالت عالیہ یا جموں و کشمیر ہائی کورٹ ہندوستان کا ایک ہائی کورٹ ہے۔ جو جموں و کشمیر اور لداخ کا مشترکہ ہائی کورٹ ہے. اس کی نشست سرینگر اور جموں میں واقع ہے۔

مولوی محمد عباس انصاری(پیدائش 18 اگست 1936 تا 25 اکتوبر 2022) اسی اکھ مذہبی تہ سماجی لیڈر۔ جو جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے سربراہ بھی ہیں۔ وہ 1962ء سے کشمیر میں سیاسی و مذہبی طور پر سرگرم عمل رہے ہیں۔ وہ مسلمانوں کے مذہبی رہنما، شعلہ بیان خطیب اور قلمکار بھی ہیں۔ وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور اہم رہنما بھی ہیں۔ آپ العباسؑ ریلیف ٹرسٹ کے بانی بھی ہے۔
مولوی محمد عباس انصاری(پیدائش 18 اگست 1936 تا 25 اکتوبر 2022) مقبوضہ جموں و کشمیر کے ایک معروف حریت رہنما ہیں جو جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے سربراہ بھی ہیں۔ وہ 1962ء سے کشمیر میں سیاسی و مذہبی طور پر سرگرم عمل رہے ہیں۔ وہ مسلمانوں کے مذہبی رہنما، شعلہ بیان خطیب اور قلمکار بھی ہیں۔ وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور اہم رہنما بھی ہیں۔ آپ العباسؑ ریلیف ٹرسٹ کے بانی بھی ہے۔

جموں و کشمیر اتحاد المسلمین چھے اکھ کاشر قوم پرست شیعہ علیحدگی پسند سیاسی جماتھ۔ امیک مقصد چھ شیعہ سنی اتحاد تہ پرامن جدوجہد ذریہ جموں و کشمیرچ آزادی حاصل کرنی۔ [1] امیچ بنیاد تراو محمد عباس انصاری تہ امہ سندی ساتین 1962 منز سرینگرس منز۔ [2] [3]
جموں و کشمیر اتحاد المسلمین ایک کشمیری قوم پرست شیعہ علیحدگی پسند سیاسی جماعت ہے جس کا مقصد کشمیر میں شیعہ سنی اتحاد اور پرامن جدوجہد کے ذریعے جموں و کشمیر کی ہندوستان سے آزادی ہے۔ [1] اس کی بنیاد محمد عباس انصاری اور ان کے ساتھیوں نے 1962 میں سری نگر کشمیر میں رکھی تھی۔ [2] [3]

مہاکال (انگریزی: Mahakaal)(ہندی: महाकाली) چھ اکھ شیطانی طاقتھ۔ شیطان پرست ہندو اس کی مورتی کو پوجتے ہیں۔ اور اس سے کالا جادو حاصل کرتے ہیں۔ [1] اور اچھے انسان اس سے نفرت کرتے ہیں۔ کئی فلموں اور کتابوں میں مہاکال کی شکل و صورت کو دکھایا گیا ہے۔ 1994ء میں مہاکال کے نام سے ایک فلم بھی بنی۔ [2] مسلمانوں میں بت پرستی ممنوع ہے چاہے وہ مہاکال ہو یا کوئی اور مورتی۔ [3] شیطان کے پجاری مہاکال کی پوجا آگ جلاکر کرتے ہیں۔ اور یہ منتر پڑھتے ہیں۔ جے مہاکال یا چڑھ وادونگا شردھا اے مہاکال۔ انہوں نے یہ منتر کس کتاب سے لئے کہا نہیں جاسکتا۔
مہاکال (انگریزی: Mahakaal)(ہندی: महाकाली) ہندو روایات کے مطابق ایک شیطانی قوت کا نام ہے۔ شیطان پرست ہندو اس کی مورتی کو پوجتے ہیں۔ اور اس سے کالا جادو حاصل کرتے ہیں۔ [1] اور اچھے انسان اس سے نفرت کرتے ہیں۔ کئی فلموں اور کتابوں میں مہاکال کی شکل و صورت کو دکھایا گیا ہے۔ 1994ء میں مہاکال کے نام سے ایک فلم بھی بنی۔ [2] مسلمانوں میں بت پرستی ممنوع ہے چاہے وہ مہاکال ہو یا کوئی اور مورتی۔ [3] شیطان کے پجاری مہاکال کی پوجا آگ جلاکر کرتے ہیں۔ اور یہ منتر پڑھتے ہیں۔ جے مہاکال یا چڑھ وادونگا شردھا اے مہاکال۔ انہوں نے یہ منتر کس کتاب سے لئے کہا نہیں جاسکتا۔

30 اکتوبر 2022 کو، بھارت کے گجرات تکس شہر سموربی میں دریائے مچھو پر پیدل چلنے والوں کے لیے ایک معلق پل اچانک منہدم ہو گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 135 افراد ہلاک اور 180 سے زائد زخمی ہو گئے۔ جب کہ 200 افراد کو زندہ بچالیا گیا۔ یہ لوگ مقامی سیاح تھے اور یہ دیوالی کی چھٹیاں منا رہے تھے۔ ایک چشم دید گواہ کا کہنا ہے کہ یہ سانحہ مہاکال ایک شیطانی طاقت کی وجہ سے ہوا۔
30 اکتوبر 2022 کو، بھارت کے گجرات کے شہر موربی میں دریائے مچھو پر پیدل چلنے والوں کے لیے ایک معلق پل اچانک منہدم ہو گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 135 افراد ہلاک اور 180 سے زائد زخمی ہو گئے۔ جب کہ 200 افراد کو زندہ بچالیا گیا۔ یہ لوگ مقامی سیاح تھے اور یہ دیوالی کی چھٹیاں منا رہے تھے۔ ایک چشم دید گواہ کا کہنا ہے کہ یہ سانحہ مہاکال ایک شیطانی طاقت کی وجہ سے ہوا۔

سری پرتاپ کالج ، ییتھ عام پاٹھی ایس پی کالج کے ، سری نگر، جموں اور کشمیر کا ایک تعلیمی اور پیشہ ور کالج ہے۔ یہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں اعلیٰ تعلیم کا قدیم ترین ادارہ ہے۔ [1]
سری پرتاپ کالج ، جسے عام طور پر ایس پی کالج کے نام سے جانا جاتا ہے، سری نگر، جموں اور کشمیر کا ایک تعلیمی اور پیشہ ور کالج ہے۔ یہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں اعلیٰ تعلیم کا قدیم ترین ادارہ ہے۔ [1]

یہ جموں اور کشمیر کے سری نگر کے مرکز میں ایم اے روڈ، پر واقع ہے۔ [1]
یہ جموں اور کشمیر کے سری نگر کے مرکز میں ایم اے روڈ، پر واقع ہے۔ [2]