المجمع العلمي الإسلامي مجمع علمي أسسه الشيخ أبو الحسن الندوي في مايو سنة 1959م في لكناؤ، وهي تابعة لندوة العلماء. وطبع منه حتى سنة 2009م أكثر من 328 كتاب.[1]
مجلس تحقیقات و نشریات اسلام ایک تحقیقی و نشریاتی ادارہ ہے جو ندوۃ العلماء کے ما تحت ہے۔ اس ادارہ کا قیام ابو الحسن علی ندوی نے مئی 1959ء میں کیا۔ 2009ء تک اس ادارہ سے شائع ہونے والی کتابوں کی تعداد 328 سے زائد تھی۔[1]


الملعب
کھیل کے میدان

مدير الفريق: نافيد أكرم شيما محلل: عمر فاروق
ٹیم مینیجر: نوید اکرم چیمہ سیکورٹی مینیجر: کرنل (ر) وسیم احمد تجزیہ کار: عمر فاروق

المصدر
ریکارڈز

المرجع
حوالہ جات

كأس العالم تحت 20 سنة
ٹی 20 عالمی کپ

العالم الذي سجل 20 عام الجولة درجة اللعب الفوز الخاسر تعادل واصفا النتيجة جنوب أفريقيا 2007 الموقع الثاني 2/12 7 5 1 1 0 إنجلترا 2009 الفائز 1/12 7 5 2 0 0 جزر الهند الغربية 2010 في الدور نصف النهائي 4/12 6 2 4 0 0 سري لانكا 2012 في الدور نصف النهائي 3/12 6 4 2 0 0 بنغلاديش 2014 سوبر 10 5/16 4 2 2 0 0 الهند 2016 سوبر 10 7/16 4 1 3 0 0 مجموع 4/4 1 العنوان 34 19 14 1 0
ورلڈ ٹوئنٹی 20 ریکارڈ سال مرحلہ درجہ کھیلے جیتے ہارے برابر بلا نتیجہ جنوبی افریقہ 2007 دوسرا مقام 2/12 7 5 1 1 0 انگلستان 2009 فاتح 1/12 7 5 2 0 0 ویسٹ انڈیز 2010 سیمی فائنل 4/12 6 2 4 0 0 سری لنکا 2012 سیمی فائنل 3/12 6 4 2 0 0 بنگلا دیش 2014 سپر 10 5/16 4 2 2 0 0 بھارت 2016 سپر 10 7/16 4 1 3 0 0 کل 4/4 1 ٹائٹل 34 19 14 1 0

كأس عام جولة درجة لعب الفوز الخسارة التعادل بلا نتیجة انجلترا1975 الخطوة الأولى 5/8 3 1 2 0 0 انجلترا 1979 في الدور نصف النهائي 4/8 4 2 2 0 0 انجلترا 1983 في الدور نصف النهائي 4/8 7 3 4 0 0 الهند و باکستان 1987 في الدور نصف النهائي 3/8 7 5 2 0 0 آستراليا و نيوزيلندا1992 فائز 1/9 10 6 3 0 1 الهند،و باكستان و سيرلانكا 1996 نهائي 6/12 6 4 2 0 0 انجلترا و هولندا1999 الخسارة في النهائي 2/12 10 7 3 0 0 جنوب أفريقيا وزيمبابوي وكينيا 2003 الخطوة الأولى 10/14 6 2 3 0 1 جزر الهند الغربية 2007 الخطوة الأولى 10/16 3 1 2 0 0 الهند،سري لانكا وبنغلاديش 2011 في الدور نصف النهائي 3/14 8 6 2 0 0 أستراليا ونيوزيلندا 2015 الربع النهائي 5/14 7 4 3 0 – انجلترا 2019 - – – – – – – الهند 2023 - – – – – – – مجموع 10/10 1 العنوان 64 37 25 0 2
عالمی کپ ریکارڈ سال راؤنڈ درجہ کھیلے جیتے ہارے برابر بلا نتیجہ انگلینڈ1975 پہلا مرحلہ 5/8 3 1 2 0 0 انگلینڈ 1979 سیمی فائنل 4/8 4 2 2 0 0 انگلینڈ 1983 سیمی فائنل 4/8 7 3 4 0 0 بھارت اور پاکستان 1987 سیمی فائنل 3/8 7 5 2 0 0 آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ 1992 فاتح 1/9 10 6 3 0 1 بھارت، پاکستان اور سری لنکا 1996 کوائٹر فائنل 6/12 6 4 2 0 0 انگلینڈ اور نیدرلینڈز 1999 فائنل ہارا 2/12 10 7 3 0 0 جنوبی افریقہ، زمبابوے اور کینیا 2003 پہلا مرحلہ 10/14 6 2 3 0 1 ویسٹ انڈیز 2007 پہلا مرحلہ 10/16 3 1 2 0 0 بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش 2011 سیمی فائنل 3/14 8 6 2 0 0 آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ 2015 کوارٹر فائنل 5/14 7 4 3 0 – انگلینڈ 2019 - – – – – – – بھارت 2023 - – – – – – – کل 10/10 1 اعزاز 64 37 25 0 2

نادي الكريكيت الباكستاني
پاکستان قومی کرکٹ ٹیم

بوابة دلهي ولاهورفي باكستان ' مقاطعة البنجاب في لاهور ، على الموقع. بوابة دلهي المغول حكم في بني ومن داخل المدينة والطرق على شيدت ثلاثة عشر الأبواب. في هذا الباب يقع هم التاريخية حيث من المهم للغاية و هنا عدة المعالم ، حویلیاں القديمة بازار. مسجد وزير خان هو أيضا نفس درواز ےکے يقع بالقرب من.
دہلی دروازہ لاہور، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور کے مقام پر واقع ہے۔ دہلی دروازہ مغلیہ دور حکومت میں تعمیر کیا گیا اور یہ اندرون شہر کے راستوں پر تعمیر شدہ تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے۔ جس علاقے میں یہ دروازہ واقع ہے وہ تاریخی لحاظ سے انتہائی اہم ہے اور یہاں کئی یادگاریں، حویلیاں اور قدیم بازار واقع ہیں۔ مسجد وزیر خان بھی اسی درواز ےکے قریب واقع ہے۔

لاهور حصن لاهور المدينة الداخلية موري البوابة
لاہور قلعہ لاہور اندرون شہر بادشاہی مسجد موری دروازہ

عبد الرحمن الكاشغري الندوي بن المولوي عبد الهادي (1912ء – 1971) من كبار شعراء العربية وأدبائها بالهند. ولد ونشأ في كاشغر وتخرج في دار العلوم لندوة العلماء، وقام بالتدريس في دار العلوم لندوة العلماء بلكناؤ ثم في الجامعة العالية بكلكتا، وأخيرا في الجامعة العالية بداكا. له ثلاثة دواوين بالعربية وغيرها من الكتب اللغوية. توفي سنة 1971م في داكا ودفن بها.
عبد الرحمن کاشغری ندوی بن مولوی عبد الہادی (1912ء – 1971ء) جو دملا بید اخونم کے لقب سے معروف ہیں عربی کے ادیب و شاعر اور دار العلوم ندوۃ العلماء کے ممتاز فضلا میں شمار ہوتے ہیں۔ ابتدائی تعلیم و تربیت کاشغر میں حاصل کی، مزید تعلیم کے لیے بھارت کا سفر کیا، یہاں دار العلوم ندوۃ العلماء میں تعلیم حاصل کی۔ فراغت کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء، پھر مدرسہ عالیہ کلکتہ اور اخیر میں جب مدرسہ عالیہ ڈھاکہ منتقل ہوا تو وہاں تدریس سے وابستہ رہے۔ عربی شعر و لغت سے خصوصی دلچسپی تھی، عربی زبان کے ایک قادر الکلام شاعر اور ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ دینیات، لسانیات و علم اللغۃ پر بھی گہری دسترس حاصل تھی۔ ایک دیوان اور کئی علمی کتابیں یادگار چھوڑیں۔ سنہ 1971ء میں ڈھاکہ میں وفات ہوئی۔

تعلم أولا في المدارس في كاشغر ثم سافر إلى الهند وتخرج في جامعة دار العلوم لندوة العلماء بلكناؤ. وبعد تخرجه قام بالتدريس في نفس الجامعة، ثم في الجامعة العالية بكلكتا، ثم انتقل إلى بنغلاديش عند استقلال الهند سنة 1947م ودرّس بها في الجامعة العالية بدكا.
ابتدائی تعلیم مقامی علماء و فضلا سے حاصل کی، ابتدا ہی سے اعلی تعلیم کے حصول کا غایت درجہ شوق تھا، ہندوستان کے علماء کی شہرت سن کر ہندوستان جانے کا اشتیاق پیدا ہوا، چنانچہ گیارہ برس کی عمر میں ایک قافلہ کے ساتھ کوہستانی راستہ کو اختیار کرتے ہوئے ہندوستان کی جانب روانہ ہوئے۔ دشوار گزار گھاٹیوں کو عبور کرتے ہوئے قرہ کول، پامیر ہوتے ہوئے افغانستان کے علاقہ میں داخل ہوئے اور دخان پہنچے، وہاں سے بارک پہنچے جو فیض آباد علاقہ بدخشاں سے چند میل کے فاصلہ پر ہے۔ وہاں سے زیباق کے راستہ چترال پہنچے، مہتر چترال کی وساطت اور عنایت سے درگئی کے مقام تک آگئے، یہاں تک مہینوں پیدل چلنے کے بعد پہنچے تھے، اور پیادہ پا سفر کی یہ آخری منزل تھی، یہاں سے ریل کے ذریعہ امرتسر پہنچے۔ اور وہاں کے مشور عالم مولانا عبد اللہ منہاس کی خدمات میں حاضر ہوئے جن کے نام مہتر چترال نے مہربانی فرماکر ایک سفارشی خط لکھ دیا تھا، انہوں نے مہتر چترال کی ہدایت کے بموجب مولانا عبد الحئی حسنی ناظم ندوۃ العلماء کی خدمت میں پہنچا دیا۔

توفي في آخر آذار / مارس في عام 1971 في دكا، ودفن بها.
مارچ سنہ 1971ء میں ڈھاکہ میں وفات ہوئی۔

له عدد من المؤلفات، بعضها مطبوعة، وأكثرها لا تزال مخطوطة.
عبد الرحمن کاشغری نے کئی کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں سے صرف دو مطبوعہ اور بقیہ غیر مطبوعہ ہیں۔

العبرات (ديوانه) الشذرات (ديوانه) أمثال اللغتین: جمع فيه الأمثال العربية والأردية، وقارن بينها.[3] محك النقد - معدل نقد الشعر لقدامة و الكاتب الكتاب الأسد وكناه للصغاني (وتبين البحوث) كتاب الذئب وكناه للصغاني (وتبين البحوث) نظام اللسد - أسماء الله الأسد للسيوطي (وتبين البحوث) ديوان ابن ويتم اختيار العدلاني (قبل وتخريج) المحبر هذا المؤنث والمذكر إزالة الخفاء عن خلافة الخلفاء للشاه ولي الله الدهلوي (تعريب وتخريج)[4]
العبرات (شعری دیوان) الشذرات (شعری دیوان) أمثال اللغتین: اس میں انہوں نے اردو اور عربی کہاوتوں اور محاوروں کا تقابلی جائزہ لیا ہے۔ اس کتاب کا بعض حصہ مجلہ "الضیاء" میں 9 قسطوں میں شائع ہوا۔ اس کی پہلی قسط جون-جولائی 1934ء کے "الضیاء" میں بعنوان "إلى الأدباء المفتين" شائع ہوئی۔[3] محك النقد في شرح نقد الشعر لقدامة بن جعفر الكاتب كتاب الأسد وكناه للصغاني (تحقیق وتعلیق) كتاب الذئب وكناه للصغاني (تحقیق وتعلیق) نظام اللسد في أسماء الأسد للسيوطي (تحقیق وتعلیق) ديوان ابن مقبل العدلاني (تحقيق وتخريج) المحبر في المؤنث والمذكر إزالة الخفاء عن خلافة الخلفاء للشاه ولي الله الدهلوي (تعريب وتخريج)[4]

التعليم والنشأة
تعلیم و تربیت

ولد في 15 سبتمبر ، 1912ء بكاشغر الواقعة آنذاك في تركستان تركستان الصينية .
15 ستمبر 1912ء کو چینی ترکستان کے دار الحکومت کاشغر میں ان کی ولادت ہوئی۔

كارل گوٹلیب الحاجز 1803ء في فايبلينغن ولد في أن فورتمبيرغ مقرها الرئيسي في ألمانيا. الآباء والأمهات من المدينين. والدها نانبائی من يعمل و الأم مثل متحمس امرأة مسيحية.
کارل گوٹلیب فینڈر 1803ء میں ویبلینگن میں پیدا ہوا جو وورٹمبرگ جرمنی میں واقع ہے۔ اس کے والدین دیندار تھے۔ اس کا والد نانبائی کا کام کرتا تھا اور والدہ ایک جوشیلی مسیحی خاتون تھی۔

كارل غوتليب فاندر معلومات شخصية تعديل
کارل گوٹلیب فینڈر معلومات شخصیت پیدائش سنہ 1803 ویبلینگن وفات سنہ 1865 (61–62 سال) رچمنڈ، لندن عملی زندگی پیشہ مبلغ تصنیفی زبان جرمن زبان ترمیم

تيودور الفريق 1867ء في إنجلترا يولد و لديه بلده التعليم شرق المحمولة جوا الكلية من حيث لديك 1890ء كطبيب (MB, MRCS و LRCP) حياتك المهنية من البداية. انه بعد ما لا يقل عن 1891ء في MD و FRCS التعليم أيضا الانتهاء من الفخذ. السيد الفريق مع جمعية التبشير الكنيسة (CMS) لتقديم خدماتها. طفولته في وفاة والده كانت له أم هل لهم جميل الحب من بول پوس به كبيرة. وهذا هو السبب في بلده الأم علاقة وثيقة جدا وحريصة.
تھیوڈور پینل 1867ء میں انگلستان میں پیدا ہوئے اور اُنہوں نے اپنی تعلیم ایسٹ بورن کالج سے حاصل کی جہاں سے آپ نے 1890ء میں بطور ایک میڈیکل ڈاکٹر (MB ، MRCS اور LRCP) اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ اُنہوں نے بعد از 1891ء میں MD اور FRCS کی تعلیم بھی مکمل کر لی۔ جناب پینل نے ساتھ ساتھ چرچ مشنری سوسائٹی (CMS) کے لئے اپنی خدمات کی پیشکش بھی کی۔ اِن کے بچپن میں ہی اُن کے والد کی وفات ہو گئی اور اُن کی والدہ نے اُُنہیں خوب پیار سے پال پوس کر بڑا کیا۔ یہی وجہ تھی کہ اُن کے اپنی والدہ کے ساتھ تعلقات بہت قریبی اور مُشتاق تھے۔

اليوم الفريق على مولوي ، دعا وانظر ترى حشد منهم الالتفاف حول. الفريق قال انه المسيحية أقول شيئا عن وخلق الأسئلة. لوحة الفور من بحثی مقالمے الرغبة في التعبير عن ذلك. وقال عندما سئل أن الشمس كل ليلة ڈھلتا هو السبب ، إذا كان الفريق العلمي منطق هذا الشيء في محاولة لتفسير. وقال أن العالم هو جولة تدور حول الشمس ولكن الجلوس هناك أي رجل منهم يفسر الأمر وكأنه لم يكن. ومع ذلك ، عندما قال إن في الليل الشمس من نار الجحيم حرق مرة أخرى في الصباح الباكر يرتفع, لذلك كل جالسا القبلية الطلاب هذا ثاني شرح راض عن ذلك.[4] وبالتالي ، فإن الفريق يعتقد أن القبائل الأفغانية في الوعظ الوقت ، استخدام المنطق بقدر ما تكون منخفضة جيدة جدا.[5]
ایک دن پینل کو ایک مولوی نے دعوت دی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک بھیڑ اِن کے گرد جمع ہو گئی۔ پینل کو کہا گیا کہ وہ مسیحیت کے بارے میں کچھ کہیں اور مولوی کے سوالوں کا جواب دیں۔ پینل نے جھٹ سے بحثی مقالمے کے لئے رضامندی کا اظہار کیا۔ مولوی نے جب اِن سے یہ پوچھا کہ سورج ہر شب ڈھلتا کیوں ہے تو پینل نے سائنسی منطق سے اِس بات کو سمجھانے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے یہ بتایا کہ دنیا گول ہے اور سورج کے گرد گھومتی ہے لیکن وہاں بیٹھے کسی انسان کو اِن کی یہ وضاحت پسند نہ آئی۔ البتہ جب مولوی نے یہ کہا کہ رات کو سورج جہنم کی آگ سے جل کر واپس صبح سویرے طلوع ہوتا ہے تو سب بیٹھے قبائلی طالب اِس دوسری وضاحت سے مطمئن تھے۔[4] چنانچہ پینل کا ماننا تھا کہ افغان قبائل میں منادی کرتے وقت منطق کا استعمال جتنا کم کیا جائے اُتنا اچھا ہے۔[5]

لوحة الأم ، كروكر الفريق وقال 1902ء في المملكة المتحدة رسالة من خلال إليس سورابجی الخطاب إرسالها. هدفهم إليس ابنه على يد يسأل. ومع ذلك ، عندما الفريق من هذا الشيء عما إذا كانوا يقولون أن كان هو نفسه نفس إليس ثم أحب عندما باهاوالبور المؤنث في المستشفى كطبيب المتمركزة. قبل أن أليس من العلاقة كنت سيد لوحة الأم من العلاقة بينهما ، أليس الأخت كونيليا على إرسالها ولكن كونيليا هذه العلاقة بالقول رفضت ان هم في الهند غير متزوج.[6]
پینل کی والدہ، کروکر پینل، نے 1902ء میں برطانیہ خط کے ذریعے ایلس سورابجی کو بُلاوا بھیجا۔ اِن کا مقصد ایلس کا اپنے بیٹے کیلئے ہاتھ مانگنا تھا۔ البتہ، جب جناب پینل سے اِس بات کا پوچھا جاتا تھا تو وہ کہہ دیتے تھے کہ اُنہوں نے خود ہی ایلس کو تب پسند کیا تھا جب وہ بہاولپور کے زنانہ ہسپتال میں بطور ایک ڈاکٹر تعینات تھیں۔ اِس سے پہلے کہ ایلس سے رشتے کی بات کی جاتی، جناب پینل کی والدہ نے اِن کا رشتہ ایلس کی بڑی بہن کورنیلیا کیلئے بھی بھیجا لیکن کورنیلیا نے یہ رشتہ یہ کہہ کر ٹھُکرا دیا کہ اُنہیں ہندوستان میں شادی نہیں کرنی۔[6]

ثيودور لايتون بينيل (الإنجليزية: Theodore Leighton Pennell؛ 1867ء حتى 1912ء) ، أفغانستان من القبائل التي تعيش بين المسيحية التبشيرية الطبيب. وقال ان الهند البريطانية 's الحدود الشمالية الغربية منطقة بانو في مستشفى الإرسالية تأسست ؛ وهو الآن الباكستانية في مقاطعة خيبر باختونخوا ، وتقع في. له الخدمة العامة لهم الهندية كايزر-هند تميزت أيضا. كان عام 1908 نشرت كتابا بعنوان "الحدود الأفغانية, القبائل البرية" ، وقد وضع هذا الكتاب في حياتهم استنادا إلى الخاص بك ماضية فضلا عن اتخاذها.
تھیوڈور لیٹن پینل (انگریزی: Theodore Leighton Pennell ؛ 1867ء تا 1912ء)، افغانستان کے قبیلوں کے درمیان رہنے والے ایک مسیحی مشنری ڈاکٹر تھے۔ اُنہوں نے برطانوی ہند کے شمال مغربی سرحدی علاقے بنوں میں ایک مشنری ہسپتال کی بُنیاد رکھی؛ یہ اب پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔ اپنی اِس عوامی خدمت کے لئے اُنہیں بھارتی قیصرِ ہند کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اُنہوں نے 1908ء میں ایک کتاب شائع کی جس کا عنوان ”افغان سرحد کے جنگلی قبیلوں کے درمیان“ رکھا اور اِس کتاب کو اِنکی زندگی پر مبنی ایک آپ بیتی کے طور پر بھی لیا جاتا ہے۔

'''أسفر ملواشة''' على مندائي كتاب ديني. أسفر ملواشة معنى السفر البروج القادمة. هذا الكتاب علم التنجيم من خلال مستقبل الشؤون والحوادث من الإدراك من مصادر وأساليب البيان يحتوي على.[1]
اسفر ملواشہ ایک مندائی مذہبی کتاب ہے۔ اسفر ملواشہ کے لغوی معنی سفر البروج کے آتے ہیں۔ یہ کتاب علم نجوم کے ذريعہ مستقبل کے امور و حادثات کے معرفت کے ذرائع اور طریقوں کے بیان پر مشتمل ہے۔[1]

وكان '''تشارلز ويليام فورمان''' (1821-1894) كاهن المشيخية، مبشر ومؤسس Forman Christian College، وهي جامعة خاصة في لاهور، باكستان..[1]
چارلس ولیم فورمن ایک امریکی پریسبیٹیرین منسٹر، مشنری، اور رنگ محل مشن اسکول اور لاہور میں واقع نجی یونیورسٹی فورمن کرسچین کالج کا بانی تھا۔[1]

چارلس ويليام فورمان معلومات شخصية تعديل
چارلس ولیم فورمن معلومات شخصیت پیدائش 3 مارچ 1821 واشنگٹن، کینٹکی وفات 27 اگست 1894 (73 سال) کسولی مدفن گورا قبرستان، لاہور زوجہ مارگریٹ نیوٹن جیورجینا لوکہارٹ تعداد اولاد 10 عملی زندگی مادر علمی سینٹر کالج پرنسٹن تھیولوجیکل سیمینری پیشہ مبلغ ترمیم

1 2 3 4 Gerald H.، Anderson. Biographical Dictionary of Christian Missions. Wm.
1 2 3 4 Gerald H.، Anderson۔ Biographical Dictionary of Christian Missions۔ Wm.

B. Eerdmans Publishing, 1999. صفحة 219. ISBN 0802846807. 1 2 D.A.، Spottswood۔ The Forman Genelogy۔ Рипол Классик۔ صفحہ 123۔ آئی ایس بی این 1177234769۔ 1 2 3 4 5 6 7 8 صلیب کے علمبردار از علامہ برکت اللہ (Servants of the Cross by Allama Barkat Ullah) ↑ Forman, Charles W.
B. Eerdmans Publishing, 1999۔ صفحہ 219۔ آئی ایس بی این 0802846807۔ 1 2 D.A.، Spottswood۔ The Forman Genelogy۔ Рипол Классик۔ صفحہ 123۔ آئی ایس بی این 1177234769۔ 1 2 3 4 5 6 7 8 صلیب کے علمبردار از علامہ برکت اللہ (Servants of the Cross by Allama Barkat Ullah) ↑ Forman, Charles W.

প্ৰেম খান معلومات شخصية تعديل
پریم خان معلومات شخصیت پیدائش 31 مئی 1996 (22 سال) عملی زندگی پیشہ فلم اداکار ویب سائٹ IMDB پر صفحہ ترمیم

فيما يتعلق
حوالے

↑ "Prem Khan (Actor) Height, Weight, Age, Affairs, Biography & More – StarsUnfolded". starsunfolded.com. اطلع عليه بتاريخ 19 يونيو 2017. ↑ "Prem Khan's Story: From Dhubri to Bollywood – Eclectic Northeast".
↑ "Prem Khan (Actor) Height, Weight, Age, Affairs, Biography & More – StarsUnfolded"۔ starsunfolded.com۔ اخذ کردہ بتاریخ 2017-06-19۔ ↑ "Prem Khan's Story: From Dhubri to Bollywood – Eclectic Northeast".

Retrieved 19 جون 2017.سانچہ:خبر دا حوالہCheck date values in: |date=, |accessdate= (help)سانچہ:خبر دا حوالہ ↑ Ahmed، Hussain (14 مئی 2017). "Prem Khan to Debut in Assamese Film with The Biopic on Arnab Basu – Magical Assam". Magicalassam.com. اطلع عليه بتاريخ 19 جون 2017. تحقق من التاريخ في: |access-date=, |date= (مساعدة) ↑ "Prem Khan,". اطلع عليه بتاريخ 19 جون 2017. تحقق من التاريخ في: |access-date= (مساعدة) ↑ "Prem Khan Height, Weight, Age". bollysuperstar.com. اطلع عليه بتاريخ 19 يونيو 2017. ↑ Anurag Barman.
Retrieved 19 جون 2017.سانچہ:خبر دا حوالہCheck date values in: |date=, |accessdate= (help)سانچہ:خبر دا حوالہ ↑ Ahmed، Hussain (14 مئی 2017)۔ "Prem Khan to Debut in Assamese Film with The Biopic on Arnab Basu – Magical Assam"۔ Magicalassam.com۔ اخذ کردہ بتاریخ 19 جون 2017۔ ↑ "Prem Khan,"۔ اخذ کردہ بتاریخ 19 جون 2017۔ ↑ "Prem Khan Height, Weight, Age"۔ bollysuperstar.com۔ اخذ کردہ بتاریخ 2017-06-19۔ ↑ Anurag Barman.

نِتاشا كاول أكاديمية كشميرية معروفة وشاعرة ومؤلفة وروائية. وهي معروفة عموما بمقالاتها حول كشمير المحتلة. [1] [2]
نتاشا کول ایک معروف کشمیری تعلیمی، شاعر، مصنف اور ناول نگار ہیں۔ وہ عام طور پر اس کے کشمیر کے بارے میں مضمون اور خیالات کے واسطے جانی جاتی ہیں۔[1][2]

نِتاشا كاول كتبت العديد من الكتب باللغة الإنجليزية .
نتاشا کول نے انگریزی زبان میں کئی کتابیں لکھیں۔

Residue نوفمبر Light: An Anthology of Creative Writing from Bhutan Imagining Economics Otherwise: Encounters with Identity/Difference
Residue نومبر Light: An Anthology of Creative Writing from Bhutan Imagining Economics Otherwise: Encounters with Identity/Difference

نِتاشا کاول معلومات شخصية الميلاد عام 1976 (العمر 42–43 سنة) كشمير الجنسية الهند الحياة العملية المدرسة الأم جامعة دهلي جامعة هِل المهنة خبيرة اقتصادية ، كاتبة ، ناشطة ، شاعرة مكان العمل بوتان الوظيفة جامعة وستمنستر الموقع الموقع الرسمي الموقع الرسمي لها ترمیم
نتاشا کول معلومات شخصیت پیدائش سنہ 1976 (عمر 42–43 سال) کشمیر شہریت بھارت عملی زندگی مادر علمی دہلی یونیورسٹی جامعہ ہل پیشہ ماہر معاشیات ، مصنفہ ، ماہرِ عمرانیات شعبۂ عمل بھوٹان نوکریاں یونیورسٹی آف ویسٹمنسٹر ویب سائٹ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ ترمیم

الشيخ مخدوم محمد هاشم التتوي (ولد في 19 نوفمبر تشرين الثاني 1692 في - الوفاة: 11 فبراير 1761 م ) في القرن الثامن عشر في السند ومعرفة الأدب دوليا الشهير عظيم باحث ، یجانة العمل الحقوقي عالم ، المعلق والكاتب سيرا وقادرة الكلام كان الشاعر نصوصها وتجميعها باللغات العربية والفارسية والسندية.
شیخ الاسلام مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی (پیدائش: 19 نومبر 1692ء — وفات: 11 فروری 1761ء) اٹھارہویں صدی عیسوی میں سندھ کے علم و ادب کے حوالے سے بین الاقوامی شہرت یافتہ عظیم محدث، یگانۂ روزگار فقیہ محدث، مفسر، سیرت نگار اور قادر الکلام شاعر تھے۔ ان کی تصانیف و تالیفات عربی، فارسی اور سندھی زبانوں میں ہیں۔ انہوں نے قرآن، تفسیر، سیرت، حدیث، فقہ، قواعد، عقائد، ارکان اسلام یعنی نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ سمیت کئی اسلامی موضوعات پر کتب تحریر و تالیف کیں، کتب کی تعداد بعض محققین کے اندازے کے مطابق 300 ہے اور بعض کے مطابق 150 سے زیادہ ہے۔ ان کی گراں قدر تصانیف مصر کی جامعہ الازہر کے نصاب میں شامل ہیں۔کلہوڑا دور کے حاکمِ سندھ میاں غلام شاہ کلہوڑا نے انہیں ٹھٹہ کا قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) مقرر کیا۔ انہوں نے بدعات اور غیر شرعی رسومات کے خاتمے کے لیے حاکم وقت سے حکم نامے جارے کرائے۔ ان کی وعظ، تقریروں اور درس و تدریس متاثر ہو کر بہت سے لوگ مسلمان ہوئے۔[1] ان کے مخطوطات کی بڑی تعداد بھارت، سعودی عرب، ترکی، پاکستان، برطانیہ اور یورپ کے بہت سے ممالک کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔ پاکستان خصوصاً سندھ اور بیرونِ پاکستان میں ان کی کتب کے مخطوطات کی دریافت کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔

المدونة الجامعة
المدونۃ الجامعۃ

المدونة الجامعة للأحاديث المروية عن النبي الكرِيم (صلى الله عليه وسلم) هو موسوعة حدىثية تحتوي على جميع الأحاديث المرفوعة المروية عن النبي الكريم صلِ الله عليه و لم مع ترقيمها ترقيما عالميا. و الحديث المرفوع هو ما أضيف إلى النبي الكريم صلى الله عليه و سلم من قول أو فعل أو ٔتقرير أو صفة أو حال قام بجمع هذه الموسوعة ثلة من الباحثين بجامعة دار العلوم كراتشي باكستان تحت إثراف الشيخ محمد تقى العثماني.
المدونۃ الجامعۃ للاحادیث المرویۃ عن النبی الکریم صلی اللہ علیہ و سلم ایک ضخیم انسائیکلو پیڈیا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے مروی تمام احادیث پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب مفتی محمد تقی عثمانی کے زیرِ نگرانی گزشتہ اٹھارہ سال سے دار العلوم کراچی میں مرتب کی جارہی ہے۔ تقریبا پندرہ علما کی ایک کمیٹی اسے مرتب کر رہی ہے۔

في المجلد الأول من هذا الكتاب كتب الشيخ محمد رفيع العثماني التقريظ و كتب محمد تقي العثماني مقدمة مفصلة عرف فيها بمنهج هذا الكتاب، والتان يمكن عرضهما بالضغط على هذا الزر: مقدمة المدونة الجامعة
مفتی محمد تقی عثمانی نے اس کتاب کی پہلی جلد میں تفصیلی تعارف مقدمے کی شکل میں لکھا ہے جس کا اردو ترجمہ یہ بٹن دبا کر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے:

محمد شريف حسن (مصری عربی میں: محمد شريف حسن) معلومات شخصیت پیدائشی نام (عربی میں: محمد شريف حسن محمد) پیدائش 30 ستمبر 1997 (22 سال) قاہرہ رہائش محافظہ قاہرہ شہریت مصر عملی زندگی پیشہ اداکار ، فلم اداکار ویب سائٹ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ IMDB پر صفحہ ترمیم محمد شريف حسن ممثل مصري ولد 30 سبتمبر عام 1997 بمحافظة القاهرة في مصر. بدايته شارك في طفولته في ثلاثة أفلام في طفولته وهم: - الجزيرة عام 2007 - عندليب الدقي عام 2008 - أمير البحار عام 2009
محمد شريف حسن (مصری عربی میں: محمد شريف حسن) معلومات شخصیت پیدائشی نام (عربی میں: محمد شريف حسن محمد) پیدائش 30 ستمبر 1997 (22 سال) قاہرہ رہائش محافظہ قاہرہ شہریت مصر عملی زندگی پیشہ اداکار ، فلم اداکار ویب سائٹ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ IMDB پر صفحہ ترمیم

خادم حسين رضوي (22 يونيو 1966 - 19 نوفمبر 2020 ، نكه توت بندي غيب ) كان باحثًا دينيًا في مدرسة باريلفي الفكرية ومؤسس حزب تحريك سياسي ديني - لبيك باكستان - قبل دخوله معترك السياسة، كان خادم حسين خطيبا في مسجد في لاهور . بعد إعدام ممتاز قدري بدأ ينتقد الحكومة علناً ، مما أدى إلى إقالته من قبل دائرة الأوقاف.
علامہ خادم حسین رضوی (22 جون 1966ء-19 نومبر 2020ء نکہ توت پنڈی گھیب) بریلوی مکتب فکر کے عالم دین اور مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے بانی تھے۔ سیاست میں آنے سے قبل خادم حسین لاہور میں محکمہ اوقاف کی مسجد میں خطیب تھے۔ ممتاز قادری کی سزا پر عملددرآمد کے بعد انھوں نے کھل کر حکومت وقت پر تنقید کی، جس کی وجہ سے محکمہ اوقاف نے ان کو فارغ کر دیا۔

3 - العلامة محمد رشيد نقشبندي: (كنزالدقائق ، قصيدة بردة شريف)
3۔علامہ محمد رشید نقش بندی:(کنزالدقائق،قصیدہ بردہ شریف)

4 - العلامة عبد الحكيم شرف قادري: (بخاري شريف).
4۔علامہ عبدالحکیم شرف قادری:(بخاری شریف)

6. العلامة محمد صديق الهزاروي
6۔علامہ محمد صدیق ہزاروی

في عام 1988 ، تم الانتهاء من درس الحديث وحصل على الشهادة.
1988ء میں دورۂ حدیث مکمل ہوا اور دستارِ فضیلت عطا کی گئی۔

انضم حافظ خادم حسين لأول مرة إلى دائرة أوقاف البنجاب في عام 1993. في هذا الصدد ، كان خطيب مسجد بيرمكي بالقرب من داتا دربار ، لاهور. عندما ترك إدارة الأوقاف ، كان راتبه 20 ألف روبية في الشهر. ثم عين في مسجد رحمة العالمين في منطقة يتيم خانة بالقرب من طريق لاهور حيث كان راتبه خمسة عشر ألف صلاة شهريًا. [1]
حافظ خادم حسین نے پہلی ملازمت 1993ء میں محکمہ اوقاف پنجاب میں کی۔ اس سلسلے میں آپ داتا دربا لاہور کے نزدیک واقع پیر مکی مسجد میں خطیب تھے۔ جب محکمہ اوقاف کی ملازمت ترک کی تو اس وقت آپ کی تنخواہ بیس ہزار ماہانہ تھی۔ جو اب ختم ہو چکی ہے۔ پھر یتیم خانہ لاہور روڈ کے قریب واقع مسجد رحمت اللعالمین میں خطیب رہے جہاں سے پندرہ ہزار ماہانہ مشاہرہ ملتا تھا۔[5]

في عام 1990 ، بدأ تدريس "علم الصرف" في الجامعة النظامية ، وفي عام 1993 ، تم تعيينه من قبل دائرة الأوقاف في لاهور لإلقاء خطبة وإمامة الصلاة في دربار سائي كانوانوالي ، غوجارات. ثم عين في مسجد شاه أبو المعالي. أمرت الحكومة بإيقافه لمدة أربعة أشهر بسبب انتقاداته لسياسات الحكومة، وبعد ذلك أعيد إلى منصبه وبدأ في أداء واجباته في مسجد بير ميكي صاحب لاهور لكن سياسات الحكومة كانت هدفه المعتاد ، خاصة كان موقفه من ممتاز قادري مخالفًا لموقف الحكومة الذي كان يعبر عنه على المنصات الرسمية ، ونتيجة لذلك لم يدم هذا النوع من التوظيف طويلًا وفصلته دائرة الأوقاف. وظل دافعًا وراعيًا لـ "حركة الإفراج عن ممتاز قادري" ، وبقي زعيما لـ "تحريك الفدايان لختم النبوة". في وقت لاحق ، بسبب الخلافات مع الدكتور أشرف آصف جلالي ، قام بتشكيل حركته الخاصة ، باسم "تحريك لبيك باكستان". سرعان ما ترك بصمته في الطبقة المحافظة بتصريحاته الصارمة. في عام 2016 تعرض للضرب والسجن بسبب تنظيمه مسيرة لصالح قانون إزدراء الأديان . وفي عام 2017 ظهر على الساحة السياسية في الانتخابات الفرعية في لاهور وحير الناس بحصوله على 7000 صوت. في الانتخابات الفرعية لـ بيشاور ، حصل على ما يقرب من عشرة آلاف صوت ، وفي انتخابات لودران أيضًا ، حصل حزبه على حوالي 11 ألف صوت. في عام 2017 عدلت حكومة نواز شريف في مشروع قانون برلماني بخصوص ختم النبوة. وبدأ الشعب بالاعتراض وكان في مقدمتهم خادم حسين رضوي الذي اتخذ خطوات عملية بدلاً من الإدلاء بتصريحات، وفي نوفمبر / تشرين الثاني 2017 ، نظم اعتصامًا عند تقاطع فايز آباد لعدة أيام. نتيجة لذلك ، اضطر وزير القانون زاهد حامد إلى تقدم الاستقالة ، ولهذا السبب تعرض لانتقادات أيضًا. في عام 2018 عندما نشرت هولندا رسومات الرسول الكريم ، سار مرة أخرى من لاهور إلى إسلام آباد ودعا إلى الاعتصام.
1990 ء میں جامعہ نظامیہ میں" علمِ صرف "کا درس دینا شروع کیا۔1993ء میں محکمۂ اوقاف لاہور کی طرف سے دربار سائیں کانواں والے ،گجرات میں خطابت و امامت کے لیے آپ کا تقرر ہوا۔بعد ازآں دربار حضرت شاہ ابوالمعالی کی مسجد میں تبادلہ ہوا۔وہاں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی وجہ سے چار ماہ کے لیے معطل کر دیے گئے۔اس کے بعد بحال ہو کر پیر مکی صاحب لاہور کی مسجد میں فرائض انجام دینے لگے لیکن حکومتی پالیسیاں حسب معمول ان کا ہدف تھیں ،خاص طور پر ممتاز قادری کے حوالے سے ان کا مئوقف حکومت کے برعکس تھاجس کا اظہار وہ سرکاری پلیٹ فارم پر کرتے تھے ۔نتیجے کے طور پر ملازمت کا یہ سلسلہ زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا اور محکمۂ اوقاف نے انھیں ملازمت سے فارغ کر دیا۔ ۔"ممتاز قادری رہائی تحریک"کے محرک اور سرپرست اعلیٰ رہے۔"تحریک فدائیان ختم نبوت" کے امیر رہے۔ان کا سیاست میں آنے کا سبب ممتاز قادری کی سزائے موت ہے۔ممتاز قادری کی سزا کے بعد "تحریک لبیک یا رسول اللہ"کے سرپرست اعلیٰ رہے ؛بعد ازآں ڈاکٹر اشرف آصف جلالی سے اختلاف کی وجہ سے اپنی الگ تحریک"تحریک لبیک پاکستان"بنا لی۔ انھوں نے بہت جلد اپنے سخت بیانات سے قدامت پسند طبقے میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ ان پر 2016ء میں توہین مذہب کے قانون کے حق میں ریلی نکالنے پر لاٹھی جارج کیا گیا اور انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔2017 میں این اے 120 لاہور کے ضمنی انتخاب میں پہلی بار سیاسی منظر نامے پر نمودار ہوئے اورسات ہزار ووٹ حاصل کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔این اے 4،پشاور کے ضمنی الیکشن میںتقریبا دس ہزار ووٹ حاصل کیے ۔لودھراں کے الیکشن میں بھی ان کی تنظیم کو گیار ہزار کے قریب ووٹ پڑے۔2017ء میں نواز شریف حکومت نے ایک پارلیمانی بل میں حکومت کی طرف سے قانون ختم نبوت کی ایک شق میں الفاظ بدل دیے؛جس پر ہر طرف سے صدائے احتجاج بلند ہوئی ،خادم حسین رضوی نے بیانات کی بجائے عملی قدم اٹھایا اور اور نومبر 2017ء میں فیض آباد انٹرچینج پر کئی دن دھرنا دیا؛جس کی وجہ سے وزیرقانون زاہد حامد کو استعفیٰ دینا پڑا۔اس وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنے۔2018ء میں جب ہالینڈ نے حضورﷺ کے خاکوں کی نمائش کی گستاخی کی تو آپ نے دوبارہ لاہور تا اسلام آباد مارچ کیا اور دھرنا دیا ۔

اتهمت امرأة مسيحية تدعى آسيا بالإساءة إلى النبي، وحكمت عليها المحكمة العليا بالإعدام لكن أطلق سراحها بأمر من المحكمة الفيدرالية. كان رد فعل خادم حسين رضوي قويا ، ولجأ نشطاء حركة ليبك إلى العنف ، وأضرمت النيران في مئات السيارات ، واعتقل خادم حسين رضوي ومسؤولي تنظيمه ومعاونيه. ۔ ظل خادم حسين رضوي محتجزًا لدى شرطة لاهور بتهم تتعلق بالإرهاب ، وقد أُطلق سراحه بكفالة في مايو 2019. البنجابية هي لغته الأم ، لكنه أيضًا كان يتقن اللغة الفارسية. قبل أيام قليلة من وفاته قام بالإعتصام في فايز آباد ، وكان مطالبه هذه المرة بطرد السفير الفرنسي من باكستان لأن الرئيس الفرنسي أيد رسوم الإساءة للنبي.
آسیہ نام کی ایک عورت پرتوہین رسالت کا الزام لگایا گیا ،ہائی کورٹ نے اسے موت کی سزا سنائی لیکن سپریم کورٹ میں اسے رہائی مل گئی۔ جس پر خادم حسین رضوی کا شدید ردِ عمل سامنے آیا۔تحریک لبیک کے کارکنوں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا۔سیکڑوں گاڑیوں کو آگ لگا دی؛جس کے نتیجے میںخادم حسین رضوی اور ان کی تنظیم کے عہدہ داروں اور معاونین کو گرفتار کر لیا گیا۔ خادم حسین رضوی دہشت گردی کے الزام میں لاہور پولیس کی حراست رہے۔مئی 2019ء کو ضمانت پر رہائی ملی۔پنجابی ان کی مادری زبان ہے تاہم انھیں فارسی پر بھی مکمل عبور حاصل تھا۔شاعری سے بھی لگائوتھا۔خود کو کلام اقبال کا حافظ کہتے تھے، وفات سے چند دن پہلے فیض آباد پر پھر دھرنا دیا،اس بار ان کا مطالبہ فرانس کے سفیر کو پاکستان سے نکالنا تھا کیونکہ فرانس کے صدر نے گستاخانہ خاکوں کی حمایت کی تھی۔