# ur/ahmedali.xml.gz
# ur/jalandhry.xml.gz


(src)="s1.1"> شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
(trg)="s1.1"> شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(src)="s1.2"> سب تعریفیں الله کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے
(trg)="s1.2"> سب طرح کی تعریف خدا ہی کو ( سزاوار ) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے

(src)="s1.3"> بڑا مہربان نہایت رحم والا
(trg)="s1.3"> بڑا مہربان نہایت رحم والا

(src)="s1.4"> جزا کے دن کا مالک
(trg)="s1.4"> انصاف کے دن کا حاکم

(src)="s1.5"> ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
(trg)="s1.5"> ( اے پروردگار ) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں

(src)="s1.6"> ہمیں سیدھا راستہ دکھا
(trg)="s1.6"> ہم کو سیدھے رستے چلا

(src)="s1.7"> ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا نہ جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور نہ وہ گمراہ ہوئے
(trg)="s1.7"> ان لوگوں کے رستے جن پر تو اپنا فضل وکرم کرتا رہا نہ ان کے جن پر غصے ہوتا رہا اور نہ گمراہوں کے

(src)="s2.1"> المۤ
(trg)="s2.1"> الم

(src)="s2.2"> یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی بھی شک نہیں پرہیز گارو ں کے لیے ہدایت ہے
(trg)="s2.2"> یہ کتاب ( قرآن مجید ) اس میں کچھ شک نہیں ( کہ کلامِ خدا ہے ۔ خدا سے ) ڈرنے والوں کی رہنما ہے

(src)="s2.3"> جو بن دیکھے ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ا ور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں خرچ کرتے ہیں
(trg)="s2.3"> جو غیب پر ایمان لاتے اور آداب کے ساتھ نماز پڑھتے اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں

(src)="s2.4"> اور جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو اتارا گیا آپ پراور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور آخرت پر بھی وہ یقین رکھتے ہیں
(trg)="s2.4"> اور جو کتاب ( اے محمدﷺ ) تم پر نازل ہوئی اور جو کتابیں تم سے پہلے ( پیغمبروں پر ) نازل ہوئیں سب پر ایمان لاتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں

(src)="s2.5"> وہی لوگ اپنے رب کے راستہ پر ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں
(trg)="s2.5"> یہی لوگ اپنے پروردگار ( کی طرف ) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں

(src)="s2.6"> بے شک جو لوگ انکار کر چکے ہیں برابر ہے انہیں تو ڈرائے یا نہ ڈرائے وہ ایمان نہیں لائیں گے
(trg)="s2.6"> جو لوگ کافر ہیں انہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لیے برابر ہے ۔ وہ ایمان نہیں لانے کے

(src)="s2.7"> الله نے ان کے دلوں اورکانوں پرمہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اوران کے لیے بڑا عذا ب ہے
(trg)="s2.7"> خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ( پڑا ہوا ) ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ( تیار ) ہے

(src)="s2.8"> اور کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے حالانکہ وہ ایمان دار نہیں ہیں
(trg)="s2.8"> اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایمان نہیں رکھتے

(src)="s2.9"> الله اور ایمان داروں کو دھوکا دیتے ہیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور نہیں سمجھتے
(trg)="s2.9"> یہ ( اپنے پندار میں ) خدا کو اور مومنوں کو چکما دیتے ہیں مگر ( حقیقت میں ) اپنے سوا کسی کو چکما نہیں دیتے اور اس سے بے خبر ہیں

(src)="s2.10"> انکے دلوں میں بیماری ہے پھر الله نے ان کی بیماری بڑھا دی اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے اس لیے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے
(trg)="s2.10"> ان کے دلوں میں ( کفر کا ) مرض تھا ۔ خدا نے ان کا مرض اور زیادہ کر دیا اور ان کے جھوٹ بولنے کے سبب ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا

(src)="s2.11"> اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ ملک میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں کہ ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں
(trg)="s2.11"> اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں ، ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں

(src)="s2.12"> خبردار بے شک وہی لوگ فسادی ہیں لیکن نہیں سمجھتے
(trg)="s2.12"> دیکھو یہ بلاشبہ مفسد ہیں ، لیکن خبر نہیں رکھتے

(src)="s2.13"> اور جب انہیں کہا جاتا ہے ایمان لاؤ جس طرح اور لوگ ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں کیا ہم ایمان لائیں جس طرح بے وقوف ایمان لائے ہیں خبردار وہی بے وقوف ہیں لیکن نہیں جانتے
(trg)="s2.13"> اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح اور لوگ ایمان لے آئے ، تم بھی ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں ، بھلا جس طرح بےوقوف ایمان لے آئے ہیں اسی طرح ہم بھی ایمان لے آئیں ؟ سن لو کہ یہی بےوقوف ہیں لیکن نہیں جانتے

(src)="s2.14"> اور جب ایمانداروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم توتمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف ہنسی کرنے والے ہیں
(trg)="s2.14"> اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں ، اور جب اپنے شیطانوں میں جاتے ہیں تو ( ان سے ) کہتے ہیں کہ ہم تمھارے ساتھ ہیں اور ( پیروانِ محمدﷺ سے ) تو ہم ہنسی کیا کرتے ہیں

(src)="s2.15"> الله ان سے ہنسی کرتا ہے اور انہیں مہلت دیتا ہے کہ وہ اپنی گمراہی میں حیران رہیں
(trg)="s2.15"> ان ( منافقوں ) سے خدا ہنسی کرتا ہے اور انہیں مہلت دیئے جاتا ہے کہ شرارت وسرکشی میں پڑے بہک رہے ہیں

(src)="s2.16"> یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی سو ان کی تجارت نے نفع نہ دیا اور ہدایت پانے والے نہ ہوئے
(trg)="s2.16"> یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی ، تو نہ تو ان کی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہوئے

(src)="s2.17"> ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی پھر جب آگ نے اس کے آس پاس کو روشن کر دیا تو الله نے ان کی روشنی بجھا دی اور انہیں اندھیروں میں چھوڑا کہ کچھ نہیں دیکھتے
(trg)="s2.17"> ان کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جس نے ( شبِ تاریک میں ) آگ جلائی ۔ جب آگ نے اس کے اردگرد کی چیزیں روشن کیں تو خدا نے ان کی روشنی زائل کر دی اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں دیکھتے

(src)="s2.18"> بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں لوٹیں گے
(trg)="s2.18"> ( یہ ) بہرے ہیں ، گونگے ہیں ، اندھے ہیں کہ ( کسی طرح سیدھے رستے کی طرف ) لوٹ ہی نہیں سکتے

(src)="s2.19"> یا جیسا کہ آسمان سے بارش ہو جس میں اندھیرے اور گرج اور بجلی ہو اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں کڑک کے سبب سے موت کے ڈر سے دیتے ہوں اور الله کافروں کو گھیرے ہوئے ہے
(trg)="s2.19"> یا ان کی مثال مینہ کی سی ہے کہ آسمان سے ( برس رہا ہو اور ) اس میں اندھیرے پر اندھیرا ( چھا رہا ) ہو اور ( بادل ) گرج ( رہا ) ہو اور بجلی ( کوند رہی ) ہو تو یہ کڑک سے ( ڈر کر ) موت کے خوف سے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور الله کافروں کو ( ہر طرف سے ) گھیرے ہوئے ہے

(src)="s2.20"> قریب ہے کہ بجلی ان کے آنکھیں اچک لے جب ان پر چمکتی ہے تو اس کی روشنی میں چلتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے تو ٹھر جاتے ہیں اور اگر الله چاہے تو ان کے کان اور آنکھیں لے جائے بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے
(trg)="s2.20"> قریب ہے کہ بجلی ( کی چمک ) ان کی آنکھوں ( کی بصارت ) کو اچک لے جائے ۔ جب بجلی ( چمکتی اور ) ان پر روشنی ڈالی ہے تو اس میں چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہو جاتا ہے تو کھڑے کے کھڑے رہ جاتے ہیں اور اگر الله چاہتا تو ان کے کانوں ( کی شنوائی ) اور آنکھوں ( کی بینائی دونوں ) کو زائل کر دیتا ہے ۔ بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے

(src)="s2.21"> اے لوگو اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور انہیں جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ
(trg)="s2.21"> لوگو ! اپنے پروردگار کی عبات کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم ( اس کے عذاب سے ) بچو

(src)="s2.22"> جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے تمہارے کھانے کے لیے پھل نکالے سو کسی کو الله کا شریک نہ بناؤ حالانکہ تم جانتے بھی ہو
(trg)="s2.22"> جس نے تمھارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے مینہ برسا کر تمہارے کھانے کے لیے انواع و اقسام کے میوے پیدا کئے ۔ پس کسی کو خدا کا ہمسر نہ بناؤ ۔ اور تم جانتے تو ہو

(src)="s2.23"> اور اگر تمہیں اس چیز میں شک ہے جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے تو ایک سورت اس جیسی لے آؤ اور الله کے سوا جس قدر تمہارے حمایتی ہوں بلا لو اگر تم سچے ہو
(trg)="s2.23"> اور اگر تم کو اس ( کتاب ) میں ، جو ہم نے اپنے بندے ( محمدﷺ عربی ) پر نازل فرمائی ہے کچھ شک ہو تو اسی طرح کی ایک سورت تم بھی بنا لاؤ اور خدا کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بھی بلالو اگر تم سچے ہو

(src)="s2.24"> بھلا اگر ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں جو کافرو ں کے لیے تیار کی گئی ہے
(trg)="s2.24"> لیکن اگر ( ایسا ) نہ کر سکو اور ہرگز نہیں کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے ( اور جو ) کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے

(src)="s2.25"> اوران لوگو ں کو خوشخبری دے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کے لیے باغ ہیں ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں جب انہیں وہاں کا کوئي پھل کھانے کو ملے گا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہمیں اس سے پہلے ملا تھا اور انہیں ہم شکل پھل دیئے جائیں گے اور ان کے لیے وہاں پاکیزہ عورتیں ہوں گی اوروہ وہیں ہمیشہ رہیں گے
(trg)="s2.25"> اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ، ان کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لیے ( نعمت کے ) باغ ہیں ، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ۔ جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے ، یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا ۔ اور ان کو ایک دوسرے کے ہم شکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے

(src)="s2.26"> بے شک الله نہیں شرماتا اس بات سے کہ کوئی مثال بیان کرے مچھر کی یا اس چیز کی جو اس سے بڑھ کر ہے سو جو لوگ مومن ہیں وہ اسے اپنے رب کی طرف سے صحیح جانتے ہیں اور جو کافر ہیں سو کہتے ہیں الله کا اس مثال سے کیا مطلب ہے الله اس مثال سے بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو اس سے ہدایت کرتا ہے اوراس سے گمراہ تو بدکاروں ہی کو کیا کرتا ہے
(trg)="s2.26"> الله اس بات سے عار نہیں کرتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز ( مثلاً مکھی مکڑی وغیرہ ) کی مثال بیان فرمائے ۔ جو مومن ہیں ، وہ یقین کرتے ہیں وہ ان کے پروردگار کی طرف سے سچ ہے اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس مثال سے خدا کی مراد ہی کیا ہے ۔ اس سے ( خدا ) بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ بھی کرتا تو نافرمانوں ہی کو

(src)="s2.27"> جو الله کے عہد کو پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا الله نے حکم دیا ہے اسے توڑتے ہیں اور ملک میں فساد کرتے ہیں وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
(trg)="s2.27"> جو خدا کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز ( یعنی رشتہٴ قرابت ) کے جوڑے رکھنے کا الله نے حکم دیا ہے اس کو قطع کئے ڈالتے ہیں اور زمین میں خرابی کرتے ہیں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں

(src)="s2.28"> تم الله کا کیونکر انکار کرسکتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے پھر تمہیں زندہ کیا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا پھر تم اسی کے پاس لوٹ کر جاؤ گے
(trg)="s2.28"> ( کافرو ! ) تم خدا سے کیوں کر منکر ہو سکتے ہو جس حال میں کہ تم بےجان تھے تو اس نے تم کو جان بخشی پھر وہی تم کو مارتا ہے پھر وہی تم کو زندہ کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے

(src)="s2.29"> الله وہ ہے جس نے جو کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لیے پیدا کیا ہےپھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو انہیں سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز جانتا ہے
(trg)="s2.29"> وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لیے پیدا کیں پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو ان کو ٹھیک سات آسمان بنا دیا اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے

(src)="s2.30"> اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں فرشتوں نے کہا کیا تو زمین میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو فساد پھیلائے اور خون بہائے حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں فرمایا میں جو کچھ جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے
(trg)="s2.30"> اور ( وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے ) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں ( اپنا ) نائب بنانے والا ہوں ۔ انہوں نے کہا ۔ کیا تُو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت وخون کرتا پھرے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح وتقدیس کرتے رہتے ہیں ۔ ( خدا نے ) فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے

(src)="s2.31"> اور الله نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھائے پھر ان سب چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا پھر فرمایا مجھے ان کے نام بتاؤ اگر تم سچے ہو
(trg)="s2.31"> اور اس نے آدم کو سب ( چیزوں کے ) نام سکھائے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے کیا اور فرمایا کہ اگر تم سچے ہو تو مجھے ان کے نام بتاؤ

(src)="s2.32"> انہوں نے کہا تو پاک ہے ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تو نے ہمیں بتایاہے بے شک تو بڑے علم والا حکمت والا ہے
(trg)="s2.32"> انہوں نے کہا ، تو پاک ہے ۔ جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے ، اس کے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں ۔ بے شک تو دانا ( اور ) حکمت والا ہے

(src)="s2.33"> فرمایا اے آدم ان چیزو ں کے نام بتا دو پھر جب آدم نے انہیں ان کے نام بتا دیئے فرمایا کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزیں جانتا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو اسے بھی جانتا ہوں
(trg)="s2.33"> ( تب ) خدا نے ( آدم کو ) حکم دیا کہ آدم ! تم ان کو ان ( چیزوں ) کے نام بتاؤ ۔ جب انہوں نے ان کو ان کے نام بتائے تو ( فرشتوں سے ) فرمایا کیوں میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی ( سب ) پوشیدہ باتیں جاتنا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو ( سب ) مجھ کو معلوم ہے

(src)="s2.34"> اورجب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس کہ اس نے انکار کیا اورتکبر کیا اورکافروں میں سے ہو گیا
(trg)="s2.34"> اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سجدے میں گر پڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آکر کافر بن گیا

(src)="s2.35"> اور ہم نے کہا اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں جا کر رہو اور اس میں جو چاہو اور جہاں سےچاہو کھاؤ اور اس درخت کے نزدیک نہ جاؤ پھر ظالموں میں سے ہو جاؤ گے
(trg)="s2.35"> اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ ( پیو ) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں ( داخل ) ہو جاؤ گے

(src)="s2.36"> پھر شیطان نے ان کو وہاں سے ڈگمگایا پھر انہیں اس عزت و راحت سے نکالا کہ جس میں تھے اور ہم نے کہا تم سب اترو کہ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے زمین میں ٹھکانا ہے اور سامان ایک وقت معین تک
(trg)="s2.36"> پھر شیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور جس ( عیش ونشاط ) میں تھے ، اس سے ان کو نکلوا دیا ۔ تب ہم نے حکم دیا کہ ( بہشت بریں سے ) چلے جاؤ ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو ، اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک ٹھکانا اور معاش ( مقرر کر دیا گیا ) ہے

(src)="s2.37"> پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات حاصل کیے پھر اس کی توبہ قبول فرمائی بے شک وہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
(trg)="s2.37"> پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے ( اور معافی مانگی ) تو اس نے ان کا قصور معاف کر دیا بے شک وہ معاف کرنے والا ( اور ) صاحبِ رحم ہے

(src)="s2.38"> ہم نے کہا کہ تم سب یہاں سے نیچے اتر جاؤ پھر اگرتمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے پس جو میری ہدایت پر چلیں گے ان پرنہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
(trg)="s2.38"> ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ جب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو ( اس کی پیروی کرنا کہ ) جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے

(src)="s2.39"> اور جو انکار کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے وہی دوزخی ہو ں گے جو اس میں ہمیشہ رہی گے
(trg)="s2.39"> اور جنہوں نے ( اس کو ) قبول نہ کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ، وہ دوزخ میں جانے والے ہیں ( اور ) وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے

(src)="s2.40"> اے بنی اسرائل میرے احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور تم میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرا کرو
(trg)="s2.40"> اے یعقوب کی اولاد ! میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے اور اس اقرار کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا ۔ میں اس اقرار کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور مجھی سے ڈرتے رہو

(src)="s2.41"> اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کی تصدیق کرتی ہے اس کی جو تمہارے پاس ہے اور تم ہی سب سے پہلے اس کےمنکر نہ بنو اور میری آیتو ں کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو اور مجھ ہی سے ڈرو
(trg)="s2.41"> اور جو کتاب میں نے ( اپنے رسول محمدﷺ پر ) نازل کی ہے جو تمہاری کتاب تورات کو سچا کہتی ہے ، اس پر ایمان لاؤ اور اس سے منکرِ اول نہ بنو ، اور میری آیتوں میں ( تحریف کر کے ) ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت ( یعنی دنیاوی منعفت ) نہ حاصل کرو ، اور مجھی سے خوف رکھو

(src)="s2.42"> اور سچ میں جھوٹ نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق کو نہ چھپاؤ
(trg)="s2.42"> اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ ، اور سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھپاؤ

(src)="s2.43"> اورنماز قائم کرو اوزکوةٰ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو
(trg)="s2.43"> اور نماز پڑھا کرو اور زکوٰة دیا کرو اور ( خدا کے آگے ) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو

(src)="s2.44"> کیا لوگوں کو تم نیکی کا حکم کرتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو پھر کیوں نہیں سمجھتے
(trg)="s2.44"> ( یہ ) کیا ( عقل کی بات ہے کہ ) تم لوگوں کو نیکی کرنے کو کہتے ہو اور اپنے تئیں فراموش کئے دیتے ہو ، حالانکہ تم کتاب ( خدا ) بھی پڑھتے ہو ۔ کیا تم سمجھتے نہیں ؟

(src)="s2.45"> اور صبر کرنے اور نماز پڑھنے سےمدد لیا کرو اوربے شک نماز مشکل ہے مگر ان پر جو عاجزی کرنے والے ہیں
(trg)="s2.45"> اور ( رنج وتکلیف میں ) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز گراں ہے ، مگر ان لوگوں پر ( گراں نہیں ) جو عجز کرنے والے ہیں

(src)="s2.46"> جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ضرور اپنے رب سے ملنا ہے اور ہمیں اس کے پاس لوٹ کر جانا ہے
(trg)="s2.46"> اور جو یقین کئے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں اور اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں

(src)="s2.47"> اے بنی اسرائیل میری ان نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تمہیں دی تھیں اور میں نے تمہیں جہان پر فضیلت دی تھی
(trg)="s2.47"> اے یعقوب کی اولاد ! میرے وہ احسان یاد کرو ، جو میں نے تم پر کئے تھے اور یہ کہ میں نے تم کو جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی

(src)="s2.48"> اوراس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ ان کے لیے کوئی سفارش قبول ہو گی اورنہ اس کی طرف سے بدلہ لیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی
(trg)="s2.48"> اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے اور نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے اور نہ لوگ ( کسی اور طرح ) مدد حاصل کر سکیں

(src)="s2.49"> اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی و ہ تمہیں بری طرح عذاب دیا کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی
(trg)="s2.49"> اور ( ہمارے ان احسانات کو یاد کرو ) جب ہم نے تم کو قومِ فرعون سے نجات بخشی وہ ( لوگ ) تم کو بڑا دکھ دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو تو قتل کر ڈالتے تھے اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی ( سخت ) آزمائش تھی

(src)="s2.50"> اور جب ہم نے تمہارے لیے سمندر کو پھاڑ دیا پھر تمہیں تو بچا لیا اور تمہارے دیکھتے دیکھتے فرعوینوں کو ڈبو دیا
(trg)="s2.50"> اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ دیا تم کو نجات دی اور فرعون کی قوم کو غرق کر دیا اور تم دیکھ ہی تو رہے تھے

(src)="s2.51"> اورجب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا پھر اس کے بعد تم نے بچھڑا بنا لیا حالانکہ تم ظالم تھے
(trg)="s2.51"> اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو ( معبود ) مقرر کر لیا اور تم ظلم کر رہے تھے

(src)="s2.52"> پھر اس کے بعدبھی ہم نے تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکر کرو
(trg)="s2.52"> پھر اس کے بعد ہم نے تم کو معاف کر دیا ، تاکہ تم شکر کرو

(src)="s2.53"> اورجب ہم نے موسیٰ کو کتاب اورقانون فیصل دیا تاکہ تم ہدایت پاؤ
(trg)="s2.53"> اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور معجزے عنایت کئے ، تاکہ تم ہدایت حاصل کرو

(src)="s2.54"> اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم بے شک تم نے بچھڑا بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا سو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو پھر اپنے آپ کو قتل کرو تمہارے لیے تمہارے خالق کے نزدیک یہی بہتر ہے پھر اس نے تمہاری توبہ قبول کر لی بے شک وہی بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے
(trg)="s2.54"> اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ بھائیو ، تم نے بچھڑے کو ( معبود ) ٹھہرانے میں ( بڑا ) ظلم کیا ہے ، تو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو اور اپنے تئیں ہلاک کر ڈالو ۔ تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے حق میں یہی بہتر ہے ۔ پھر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا ۔ وہ بے شک معاف کرنے والا ( اور ) صاحبِ رحم ہے

(src)="s2.55"> اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ہرگز تیرا یقین نہیں کریں گے جب تک کہ روبرو الله کو دیکھ نہ لیں تب تمہیں بجلی نے دیکھتے ہی دیکھتے آ لیا
(trg)="s2.55"> اور جب تم نے ( موسیٰ ) سے کہا کہ موسیٰ ، جب تک ہم خدا کو سامنے نہ دیکھ لیں گے ، تم پر ایمان نہیں لائیں گے ، تو تم کو بجلی نے آ گھیرا اور تم دیکھ رہے تھے

(src)="s2.56"> پھر ہم نے تمہیں تمہاری موت کے بعد زندہ کر اٹھایا تاکہ تم شکر کرو
(trg)="s2.56"> پھر موت آ جانے کے بعد ہم نے تم کو ازسرِ نو زندہ کر دیا ، تاکہ احسان مانو

(src)="s2.57"> اور ہم نے تم پر ابر کا سایہ کیا اور تم پر من اور سلویٰ اتارا جو کچھ ہم نے تمہیں پاکیزہ چیزیں عطا کی ہیں ان میں سے کھاؤ اور انہوں نے ہمارا کچھ نقصان نہ کیا بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے رہے
(trg)="s2.57"> اور بادل کا تم پر سایہ کئے رکھا اور ( تمہارے لیے ) من و سلویٰ اتارتے رہے کہ جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں ، ان کو کھاؤ ( پیو ) مگر تمہارے بزرگوں نے ان نعمتوں کی کچھ قدر نہ جانی ( اور ) وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑتے تھے بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے تھے

(src)="s2.58"> اور جب ہم نے کہا اس شہر میں داخل ہو جاؤ پھر اس میں جہاں سے چاہو بے تکلفی سے کھاؤ اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو اور کہتے جاؤ بخش دے تو ہم تمہارے قصور معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو زیادہ بھی دیں گے
(trg)="s2.58"> اور جب ہم نے ( ان سے ) کہا کہ اس گاؤں میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو ، خوب کھاؤ ( پیو ) اور ( دیکھنا ) دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا اور حطة کہنا ، ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے

(src)="s2.59"> پھر ظالموں نے بدل ڈالا کلمہ سوائے اس کے جو انہیں کہا گیا تھا سو ہم نے ان ظالموں پر ان کی نافرمانی کی وجہ سے آسمان سے عذاب نازل کیا
(trg)="s2.59"> تو جو ظالم تھے ، انہوں نے اس لفظ کو ، جس کا ان کو حکم دیا تھا ، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا ، پس ہم نے ( ان ) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا ، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے

(src)="s2.60"> پھر جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنے عصا کو پتھر پر مار سو اس سے بارہ چشمے بہہ نکلے ہر قوم نے اپنا گھاٹ پہچان لیا الله کے دیئے ہوئے رزق میں سے کھاؤ پیو اور زمین میں فساد مچاتےنہ پھرو
(trg)="s2.60"> اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے ( خدا سے ) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو ۔ ( انہوں نے لاٹھی ماری ) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر ( کے پانی پی ) لیا ۔ ( ہم نے حکم دیا کہ ) خدا کی ( عطا فرمائی ہوئی ) روزی کھاؤ اور پیو ، مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا

(src)="s2.61"> اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے سو ہمارے لیے اپنے رب سے دعا مانگ کہ وہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے کہا کیا تم اس چیز کو لینا چاہتے ہو جو ادنیٰ ہے بدلہ اس کے جو بہتر ہے کسی شہر میں اُترو بے شک جو تم مانگتے ہو تمہیں ملے گا اور ان پر ذلت اور محتاجی ڈال دی گئی اور انہوں نے غضب الہیٰ کمایا یہ اس لیے کہ وہ الله کی نشانیوں کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے یہ اس لیے کہ نافرمان تھے اور حد سے بڑھ جاتے تھے
(trg)="s2.61"> اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ ! ہم سے ایک ( ہی ) کھانے پر صبر نہیں ہو سکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز ( وغیرہ ) جو نباتات زمین سے اُگتی ہیں ، ہمارے لیے پیدا کر دے ۔ انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہوں ۔ ( اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں ) تو کسی شہر میں جا اترو ، وہاں جو مانگتے ہو ، مل جائے گا ۔ اور ( آخرکار ) ذلت ( ورسوائی ) اور محتاجی ( وبے نوائی ) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ الله کے غضب میں گرفتار ہو گئے ۔ یہ اس لیے کہ وہ الله کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور ( اس کے ) نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے ۔ ( یعنی ) یہ اس لیے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے

(src)="s2.62"> جو کوئی مسلمان اور یہودی اور نصرانی اورصابئی الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور اچھے کام بھی کرے تو ان کا اجر ان کے رب کے ہاں موجود ہے اور ان پر نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
(trg)="s2.62"> جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست ، ( یعنی کوئی شخص کسی قوم و مذہب کا ہو ) جو خدا اور روز قیامت پر ایمان لائے گا ، اور نیک عمل کرے گا ، تو ایسے لوگوں کو ان ( کے اعمال ) کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور ( قیامت کے دن ) ان کو نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے

(src)="s2.63"> اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر کوہِ طور بلند کیا جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوط پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ
(trg)="s2.63"> اور جب ہم نے تم سے عہد ( کر ) لیا اور کوہِ طُور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا ( اور حکم دیا ) کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے ، اس کو زور سے پکڑے رہو ، اور جو اس میں ( لکھا ) ہے ، اسے یاد رکھو ، تاکہ ( عذاب سے ) محفوظ رہو

(src)="s2.64"> پھر تم اس کے بعد پھر گئے سو اگر تم پر الله کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم تباہ ہوجاتے
(trg)="s2.64"> تو تم اس کے بعد ( عہد سے ) پھر گئے اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو تم خسارے میں پڑے گئے ہوتے

(src)="s2.65"> اور بے شک تمہیں وہ لوگ بھی معلوم ہیں جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن زیادتی کی تھی پھر ہم نے ان سے کہا تم ذلیل بندر ہو جاؤ
(trg)="s2.65"> اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہوں ، جو تم میں سے ہفتے کے دن ( مچھلی کا شکار کرنے ) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے ، تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل وخوار بندر ہو جاؤ

(src)="s2.66"> پھر ہم نے اس واقعہ کو اس زمانہ کے لوگوں کے لیے اور ان سے پچھلوں کے لیے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا
(trg)="s2.66"> اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لیے اور جو ان کے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا

(src)="s2.67"> اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ الله تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو انہوں نے کہا کیا تم ہم سے ہنسی کرتا ہے کہا میں الله کی پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ جاہلوں میں سے ہوں
(trg)="s2.67"> اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ ایک بیل ذبح کرو ۔ وہ بولے ، کیا تم ہم سے ہنسی کرتے ہو ۔ ( موسیٰ نے ) کہا کہ میں الله کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں

(src)="s2.68"> انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر ہمیں بتائے کہ وہ گائے کیسی ہے کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ بچہ اس کے درمیان ہے پس کر ڈالو جو تمہیں حکم دیا جاتا ہے
(trg)="s2.68"> انہوں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ بیل کس طرح کا ہو ۔ ( موسیٰ نے ) کہا کہ پروردگار فرماتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا ، بلکہ ان کے درمیان ( یعنی جوان ) ہو ۔ جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے ، ویسا کرو

(src)="s2.69"> انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر کہ ہمیں بتائے اس کا رنگ کیسا ہےکہاوہ فرماتا ہے کہ وہ ایک زرد گائے ہے اس کا رنگ خوب گہراہے دیکھنے والوں کو بھلی معلوم ہوتی ہے
(trg)="s2.69"> انہوں نے کہا کہ پروردگار سے درخواست کیجئے کہ ہم کو یہ بھی بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو ۔ موسیٰ نے کہا ، پروردگار فرماتا ہے کہ اس کا رنگ گہرا زرد ہو کہ دیکھنے والوں ( کے دل ) کو خوش کر دیتا ہو

(src)="s2.70"> انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر ہمیں بتائے کہ وہ کس قسم کی ہے کیوں کہ وہ گائے ہم پر مشتبہ ہو گئی ہے اور ہم اگر الله نے چاہا تو ضرور پتہ لگا لیں گے
(trg)="s2.70"> انہوں نے کہا کہ ( اب کے ) پروردگار سے پھر درخواست کیجئے کہ ہم کو بتا دے کہ وہ اور کس کس طرح کا ہو ، کیونکہ بہت سے بیل ہمیں ایک دوسرے کے مشابہ معلوم ہوتے ہیں ، ( پھر ) خدا نے چاہا تو ہمیں ٹھیک بات معلوم ہو جائے گی

(src)="s2.71"> کہا و ہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے محنت کرنے والی نہیں جو زمین کو جوتتی ہو یا کھیتی کو پانی دیتی ہو بے عیب ہے اس میں کوئي داغ نہیں انہوں نے کہا اب تو نے ٹھیک بات بتائی پھر انہوں نے اسے ذبح کر دیا اور وہ کرنے والے تو نہیں تھے
(trg)="s2.71"> موسیٰ نے کہا کہ خدا فرماتا ہے کہ وہ بیل کام میں لگا ہوا نہ ہو ، نہ تو زمین جوتتا ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتا ہو ۔ اس میں کسی طرح کا داغ نہ ہو ۔ کہنے لگے ، اب تم نے سب باتیں درست بتا دیں ۔ غرض ( بڑی مشکل سے ) انہوں نے اس بیل کو ذبح کیا ، اور وہ ایسا کرنے والے تھے نہیں

(src)="s2.72"> اور جب تم ایک شخص قتل کر کے اس میں جھگڑنے لگے اور الله ظاہر کرنے والا تھا اس چیز کو جسے تم چھپاتے تھے
(trg)="s2.72"> اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا ، تو اس میں باہم جھگڑنے لگے ۔ لیکن جو بات تم چھپا رہے تھے ، خدا اس کو ظاہر کرنے والا تھا

(src)="s2.73"> پھر ہم نے کہا اس مردہ پر اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو اسی طرح الله مردوں کو زندہ کرے گا اور تمہیں اپنی قدرت کی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
(trg)="s2.73"> تو ہم نے کہا کہ اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو ۔ اس طرح خدا مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو اپنی ( قدرت کی ) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو

(src)="s2.74"> پھر ا سکے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے گویا کہ وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت اور بعض پتھر تو ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ کر نکلتی ہیں اور بعض ایسے بھی ہیں جو پھٹتے ہیں پھر ان سے پانی نکلتا ہے اور بعض ایسے بھی ہیں جو الله کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور الله تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں
(trg)="s2.74"> پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے ۔ گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت ۔ اور پتھر تو بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں ، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں ، اور ان میں سے پانی نکلنے لگتا ہے ، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ خدا کے خوف سے گر پڑتے ہیں ، اور خدا تمہارے عملوں سے بے خبر نہیں

(src)="s2.75"> کیا تمہیں امید ہے کہ یہود تمہارے کہنے پر ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایک ایسا گروہ بھی گزرا ہے جو الله کا کلام سنتا تھا پھر اسے سمجھنے کے بعد جان بوجھ کر بدل ڈالتا تھا
(trg)="s2.75"> ( مومنو ) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے ( دین کے ) قائل ہو جائیں گے ، ( حالانکہ ) ان میں سے کچھ لوگ کلامِ خدا ( یعنی تورات ) کو سنتے ، پھر اس کے سمجھ لینے کے بعد اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں

(src)="s2.76"> اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لاچکے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان لے آئےہیں اور جب وہ ایک دوسرے کے پاس علیحدٰہ ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کیا تم انہیں وہ راز بتا دیتےہو جو الله نے تم پر کھولے ہیں تاکہ وہ اس سے تمہیں تمہارے رب کے روبرو الزام دیں کیا تم نہیں سمجھتے
(trg)="s2.76"> اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ، ہم ایمان لے آئے ہیں ۔ اور جب آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ، جو بات خدا نے تم پر ظاہر فرمائی ہے ، وہ تم ان کو اس لیے بتائے دیتے ہو کہ ( قیامت کے دن ) اسی کے حوالے سے تمہارے پروردگار کے سامنے تم کو الزام دیں ۔ کیا تم سمجھتے نہیں ؟

(src)="s2.77"> کیا وہ نہیں جانتے کہ الله جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں
(trg)="s2.77"> کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں ، خدا کو ( سب ) معلوم ہے

(src)="s2.78"> اور بعض ان میں سے ان پڑھ ہیں جو کتاب نہیں جانتے سوائے جھوٹی آرزوؤں کے اور وہ محض اٹکل پچو باتیں بناتے ہیں
(trg)="s2.78"> اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں کہ اپنے باطل خیالات کے سوا ( خدا کی ) کتاب سے واقف ہی نہیں اور وہ صرف ظن سے کام لیتے ہیں

(src)="s2.79"> سو افسوس ہے ان لوگوں پر جو اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ یہ الله کی طرف سے ہے تاکہ اس سے کچھ روپیہ کمائیں پھر افسوس ہے ان کے ہاتھوں کے لکھنے پر اور افسوس ہے ان کی کمائی ہر
(trg)="s2.79"> تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے ( آئی ) ہے ، تاکہ اس کے عوض تھوڑی سے قیمت ( یعنی دنیوی منفعت ) حاصل کریں ۔ ان پر افسوس ہے ، اس لیے کہ ( بےاصل باتیں ) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور ( پھر ) ان پر افسوس ہے ، اس لیے کہ ایسے کام کرتے ہیں

(src)="s2.80"> اور کہتے ہیں ہمیں سوائے چند گنتی کے دنوں کے آگ نہیں چھوٹے گی کہہ دو کیا تم نے الله سے کوئی عہدلےلیا ہے کہ ہر گز الله اپنے عہد کا خلاف نہیں کرے گا یا تم الله پر وہ باتیں کہتے ہو جو تم نہیں جانتے
(trg)="s2.80"> اور کہتے ہیں کہ ( دوزخ کی ) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی ۔ ان سے پوچھو ، کیا تم نے خدا سے اقرار لے رکھا ہے کہ خدا اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرے گا ۔ ( نہیں ) ، بلکہ تم خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم نہیں

(src)="s2.81"> ہاں جس نے کوئی گناہ کیا اور اسے اس کے گناہ نے گھیر لیا سو وہی دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
(trg)="s2.81"> ہاں جو برے کام کرے ، اور اس کے گناہ ( ہر طرف سے ) گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ ( میں جانے ) والے ہیں ( اور ) وہ ہمیشہ اس میں ( جلتے ) رہیں گے

(src)="s2.82"> اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے وہی بہشتی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
(trg)="s2.82"> اور جو ایمان لائیں اور نیک کام کریں ، وہ جنت کے مالک ہوں گے ( اور ) ہمیشہ اس میں ( عیش کرتے ) رہیں گے

(src)="s2.83"> اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ الله کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں سے اچھا سلوک کرنا اور لوگوں سے اچھی بات کہنا اور نماز قائم کرنا اور زکوةٰ دینا پھر سوائے چند آدمیوں کے تم میں سے سب منہ موڑ کر پھر گئے
(trg)="s2.83"> اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھلائی کرتے رہنا اور لوگوں سے اچھی باتیں کہنا ، اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہنا ، تو چند شخصوں کے سوا تم سب ( اس عہد سے ) منہ پھیر کر پھر بیٹھے

(src)="s2.84"> اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں خونریزی نہ کرنا اور نہ اپنے لوگوں کو جلا وطن کرنا پھر تم نے اقرار کیا اور تم خود گواہ ہو
(trg)="s2.84"> اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کشت وخون نہ کرنا اور اپنے کو ان کے وطن سے نہ نکالنا تو تم نے اقرار کر لیا ، اور تم ( اس بات کے ) گواہ ہو

(src)="s2.85"> پھر تم ہی وہ ہو کہ اپنے لوگوں کو قتل کرتے ہو اور ایک جماعت کو اپنے میں سے ان کے گھروں میں سے نکالتے ہو ان پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرتے ہو اور اگر وہ تمہارے پاس قیدی ہو کر آئیں تو ان کا تاوان دیتے ہو حالانکہ تم پر ان کا نکالنا بھی حرام تھا کیا تم کتاب کے ایک حصہ پرایمان رکھتے ہو اور دوسرے حصہ کا انکار کرتے ہو پھرجو تم میں سے ایسا کرے اس کی یہی سزا ہے کہ دنیا میں ذلیل ہو اور قیامت کے دن بھی سخت عذاب میں دھکیلے جائیں اور الله اس سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو
(trg)="s2.85"> پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کر دیتے ہو اور اپنے میں سے بعض لوگوں پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرکے انہیں وطن سے نکال بھی دیتے ہو ، اور اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو بدلہ دے کر ان کو چھڑا بھی لیتے ہو ، حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم کو حرام تھا ۔ ( یہ ) کیا ( بات ہے کہ ) تم کتابِ ( خدا ) کے بعض احکام کو تو مانتے ہو اور بعض سے انکار کئے دیتے ہو ، تو جو تم میں سے ایسی حرکت کریں ، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا کی زندگی میں تو رسوائی ہو اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں ڈال دیئے جائیں اور جو کام تم کرتے ہو ، خدا ان سے غافل نہیں

(src)="s2.86"> یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلہ خریدا سو ان سے عذاب ہلکانہ کیا جائے گا اور نہ انہیں کوئی مدد مل سکے گی
(trg)="s2.86"> یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی ۔ سو نہ تو ان سے عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو ( اور طرح کی ) مدد ملے گی

(src)="s2.87"> اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد بھی پے در پے رسول بھیجتے رہے اور ہم نے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو نشانیاں دیں اور روح لقدس سے اس کی تائید کی کیا جب تمہارے پاس کوئی وہ حکم لایا جسے تمہارے دل نہیں چاہتے تھے تو تم اکڑ بیٹھے پھر ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کیا
(trg)="s2.87"> اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے پیغمبر بھیجتے رہے اور عیسیٰ بن مریم کو کھلے نشانات بخشے اور روح القدس ( یعنی جبرئیل ) سے ان کو مدد دی ۔ تو جب کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئے ، جن کو تمہارا جی نہیں چاہتا تھا ، تو تم سرکش ہو جاتے رہے ، اور ایک گروہ ( انبیاء ) کو تو جھٹلاتے رہے اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے

(src)="s2.88"> اور کہتے ہیں ہمارے دلوں پر غلاف ہیں بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب سے لعنت کی ہے سو بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں
(trg)="s2.88"> اور کہتے ہیں ، ہمارے دل پردے میں ہیں ۔ ( نہیں ) بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے ۔ پس یہ تھوڑے ہی پر ایمان لاتے ہیں

(src)="s2.89"> اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کتاب آئی جو تصدیق کرتی ہے اس کی جو ان کے پاس ہے اور اس سے پہلے وہ کفار پر فتح مانگا کرتے تھے پھر جب ان کے پاس وہ چیز آئی جسے انہوں نے پہچان لیا تو اس کا انکارکیاسوکافروں پر الله کی لعنت ہے
(trg)="s2.89"> اور جب الله کے ہاں سے ان کے پاس کتاب آئی جو ان کی ( آسمانی ) کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے ، اور وہ پہلے ( ہمیشہ ) کافروں پر فتح مانگا کرتے تھے ، تو جس چیز کو وہ خوب پہچانتے تھے ، جب ان کے پاس آپہنچی تو اس سے کافر ہو گئے ۔ پس کافروں پر الله کی لعنت

(src)="s2.90"> انہوں نے اپنی جانوں کو بہت ہی بری چیز کے لیے بیچ ڈالا یہ کہ الله کی نازل کی ہوئی چیزوں کا اس ضد میں آ کر انکار کرنے لگے کہ وہ پنے فضل کو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے کیوں نازل کر دیتا ہے سوغضب پر غضب میں آ گئے اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے
(trg)="s2.90"> جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنے تئیں بیچ ڈالا ، وہ بہت بری ہے ، یعنی اس جلن سے کہ خدا اپنے بندوں میں جس پر چاہتا ہے ، اپنی مہربانی سے نازل فرماتا ہے ۔ خدا کی نازل کی ہوئی کتاب سے کفر کرنے لگے تو وہ ( اس کے ) غضب بالائے غضب میں مبتلا ہو گئے ۔ اور کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے

(src)="s2.91"> اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس پر ایمان لاؤ جو الله نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں ہم تو اسی کو مانتے ہیں جو ہم پر اترا ہے اور اسے نہیں مانتے ہیں جو اس کے سوا ہے حالانکہ وہ حق ہے اور تصدیق کرنے والی ہے جو ان کے پاس ہے کہہ دو پھر تم کیوں اس سے پہلے الله کے نبیوں کو قتل کرتے رہے اگر تم مومن تھے
(trg)="s2.91"> اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو ( کتاب ) خدا نے ( اب ) نازل فرمائی ہے ، اس کو مانو ۔ تو کہتے ہیں کہ جو کتاب ہم پر ( پہلے ) نازل ہو چکی ہے ، ہم تو اسی کو مانتے ہیں ۔ ( یعنی ) یہ اس کے سوا کسی اور ( کتاب ) کو نہیں مانتے ، حالانکہ وہ ( سراسر ) سچی ہے اور جو ان کی ( آسمانی ) کتاب ہے ، اس کی بھی تصدیق کرتی ہے ۔ ( ان سے ) کہہ دو کہ اگر تم صاحبِ ایمان ہوتے تو الله کے پیغمبروں کو پہلے ہی کیوں قتل کیا کرتے

(src)="s2.92"> اور تمہارے پاس موسیٰ صریح معجزے لے کر آیا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو بنالیا اور تم ظالم تھے
(trg)="s2.92"> اور موسیٰ تمہارے پاس کھلے ہوئے معجزات لے کر آئے تو تم ان کے ( کوہِ طور جانے کے ) بعد بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے اور تم ( اپنے ہی حق میں ) ظلم کرتے تھے

(src)="s2.93"> اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر کوہِ طورکو اٹھایا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور سنو انہوں نے کہا ہم نے سن لیا اور مانیں گے نہیں اور ان کے دلوں میں کفر کی وجہ سے بچھڑے کی محبت رچ گئی تھی کہہ دو اگر تم ایمان دار ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بہت ہی برا حکم دے رہا ہے
(trg)="s2.93"> اور جب ہم نے تم ( لوگوں ) سے عہد واثق لیا اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا ( اور حکم دیا کہ ) جو ( کتاب ) ہم نے تم کو دی ہے ، اس کو زور سے پکڑو اور جو تمہیں حکم ہوتا ہے ( اس کو ) سنو تو وہ ( جو تمہارے بڑے تھے ) کہنے لگے کہ ہم نے سن تو لیا لیکن مانتے نہیں ۔ اور ان کے کفر کے سبب بچھڑا ( گویا ) ان کے دلوں میں رچ گیا تھا ۔ ( اے پیغمبر ان سے ) کہہ دو کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تم کو بری بات بتاتا ہے