حضرت فرمود: بگو ای خدایی که اندک را می پذیری و از گناهان بسیار می گذری، اندک را از من بپذیر و تقصیرات زیادم را ببخش! تو خدای بخشنده و مهربان هستی.(۲)
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے


وای بر هر دروغگوی گنهکار...
ہر جھوٹے گنہگار پر افسوس ہے

و تو چه می‌دانی «حُطمه» چیست؟!
اور تم کیا سمجھے حطمہ کیا ہے؟

فرشتگان و روح [= فرشته مقرّب خداوند] بسوی او عروج می‌کنند در آن روزی که مقدارش پنجاه هزار سال است!
ملائکہ اور روح اُس کے حضور چڑھ کر جاتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے

مگر کسانی که ایمان آورده و اعمال صالح انجام داده‌اند که برای آنها پاداشی تمام‌نشدنی است!
مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے انکے لیے بےانتہا اجر ہے

مگر آنچه را خدا بخواهد، که او آشکار و نهان را می‌داند!
سوائے اُس کے جو اللہ چاہے، وہ ظاہر کو بھی جانتا ہے اور جو کچھ پوشیدہ ہے اُس کو بھی

سوگند به کتاب مبین (و روشنگر)،
کتاب روشن کی قسم

و تو نمی‌دانی کوبنده شب چیست!
اور تم کو کیا معلوم کہ رات کے وقت آنے والا کیا ہے

آیا خداوند بهترین حکم‌کنندگان نیست؟!
کیا خدا سب سے بڑا حاکم نہیں ہے؟

و انسان می‌گوید: «زمین را چه می‌شود (که این گونه می‌لرزد)؟!»
اور انسان کہے گا کہ اس کو کیا ہوا ہے؟

چرا که پروردگارت به او وحی کرده است!
کیونکہ تمہارے پروردگار نے اس کو حکم بھیجا (ہوگا )

این آیات کتاب حکیم است (کتابی پرمحتوا و استوار)!
یہ حکمت کی (بھری ہوئی) کتاب کی آیتیں ہیں

(خداوند) این تندباد بنیان‌کن را هفت شب و هشت روز پی در پی بر آنها مسلّط ساخت، (و اگر آنجا بودی) می‌دیدی که آن قوم همچون تنه‌های پوسیده و تو خالی درختان نخل در میان این تند باد روی زمین افتاده و هلاک شده‌اند!
اللہ تعالیٰ نے اُس کو مسلسل سات رات اور آٹھ دن اُن پر مسلط رکھا (تم وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہ وہاں اِس طرح پچھڑے پڑے ہیں جیسے وہ کھجور کے بوسیدہ تنے ہوں

(و پیروی نکن آنچه را که نیستت بدان دانشی)
(جس چیز کے بارے میں تمھیں علم نہ ہو، اُس کی پیروی مت کرو۔)

در این هنگام رو به یکدیگر کرده (از گذشته) سؤال می‌نمایند؛
اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے آپس میں گفتگو کریں گے

و آسمان از هم شکافته می‌شود، و وعده او شدنی و حتمی است.
(اور) جس سے آسمان پھٹ جائے گا۔ یہ اس کا وعدہ (پورا) ہو کر رہے گا

و تو نمی‌دانی آن گردنه چیست!
اور تم کیا سمجھے کہ گھاٹی کیا ہے؟

آنچه در آسمانها و آنچه در زمین است همه تسبیح خدا می‌گویند؛ و او شکست‌ناپذیر و حکیم است!
اللہ کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو آسمانوں اور زمین میں ہے، اور وہ غالب اور حکیم ہے

(امّا) کسانی که ایمان آوردند و اعمال صالح انجام دادند، بهترین مخلوقات (خدا) یند!
(اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ تمام خلقت سے بہتر ہیں

در کتب ابراهیم و موسی.
(یعنی) ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں

و نیز قوم نوح را پیش از آنها، چرا که آنان از همه ظالمتر و طغیانگرتر بودند!
اور ان سے پہلے قوم نوحؑ کو بھی۔ کچھ شک نہیں کہ وہ لوگ بڑے ہی ظالم اور بڑے ہی سرکش تھے

مگر کسانی که ایمان آورده و اعمال صالح انجام داده‌اند، که برای آنان پاداشی است قطع‌نشدنی!
ہاں جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لیے بےانتہا اجر ہے

و همچنین قوم عاد و فرعون و قوم لوط،
اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائی

پاداشی که بدان اميدوار بوده ای، به تو می رسد.
بلا شبہ تیرے لیے وہ ثواب ہے جس کا تو نے ارادہ کیا۔

و آنان که بکوشند در راه ما، هر آینه بنمایانیمشان راههای خویش را همانا خداست با نیکوکاران (سوره ۲۹ - آیه ۶۹)
اور جو لوگ ہماری راہ میں کوشش کرتے ہیں، ہم اُنھیں ضرور اپنے راستے دکھا دیں گے اور یقینآ خدا نیکوکاروں کے ساتھ ہے۔

که عذاب پروردگارت واقع می‌شود،
کہ تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے

(به خاطر بیاور) هنگامی را که پروردگارت موسی را ندا داد که به سراغ قوم ستمگر برو...
اِنہیں اس وقت کا قصہ سناؤ جب کہ تمہارے رب نے موسیٰؑ کو پکارا "ظالم قوم کے پاس جا

و خداوند آنچه را در دل پنهان می‌دارند بخوبی می‌داند!
اور خدا ان باتوں کو جو یہ اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں خوب جانتا ہے

و همچنین قوم ابراهیم و قوم لوط؛
اور قوم ابراہیم اور قوم لوط بھی

پس (بشکرانه این نعمت بزرگ) باید پروردگار این خانه را عبادت کنند،
لوگوں کو چاہیئے کہ (اس نعمت کے شکر میں) اس گھر کے مالک کی عبادت کریں

پس آنها را به عذابی دردناک بشارت ده!
تو ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خبر سنا دو

سپس از کسانی باشد که ایمان آورده و یکدیگر را به شکیبایی و رحمت توصیه می‌کنند!
پھر ان لوگوں میں بھی (داخل) ہو جو ایمان لائے اور صبر کی نصیحت اور (لوگوں پر) شفقت کرنے کی وصیت کرتے رہے

همچنین قوم نوح را پیش از آنها هلاک کردیم، چرا که قوم فاسقی بودند!
اور اس سے پہلے (ہم) نوح کی قوم کو (ہلاک کرچکے تھے) بےشک وہ نافرمان لوگ تھے

و فرستاده الهی [= صالح‌] به آنان گفت: «ناقه خدا [= همان شتری که معجزه الهی بود] را با آبشخورش واگذارید (و مزاحم آن نشوید)!»
تو خدا کے پیغمبر (صالح) نے ان سے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس کے پانی پینے کی باری سے عذر کرو

ما نوح را به سوی قومش فرستادیم و گفتیم: «قوم خود را انذار کن پیش از آنکه عذاب دردناک به سراغشان آید!»
ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا (اس ہدایت کے ساتھ) کہ اپنی قوم کے لوگوں کو خبردار کر دے قبل اس کے کہ ان پر ایک دردناک عذاب آئے

مرد می تواند خود را راست هدایت کند.
انسان خود کو راستباز نہیں بنا سکتے.

الر، آن آیات کتاب آشکار است!
الٓرا۔ یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں

همان کسی که حکومت آسمانها و زمین از آن اوست و خداوند بر همه چیز گواه است!
وہی جس کی آسمانوں اور زمین میں بادشاہت ہے۔ اور خدا ہر چیز سے واقف ہے

اینها [= مشرکان‌] می‌گویند:
یہ لوگ یہ کہتے ہیں

اگر تو را تکذیب کنند، (امر تازه‌ای نیست؛) پیش از آنها قوم نوح و عاد و ثمود (پیامبرانشان را) تکذیب کردند.
اور اگر یہ لوگ تم کو جھٹلاتے ہیں ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد وثمود بھی (اپنے پیغمبروں کو) جھٹلا چکے ہیں

حال که چنین است کافران را (فقط) اندکی مهلت ده (تا سزای اعمالشان را ببینند)!
تو تم کافروں کو مہلت دو بس چند روز ہی مہلت دو

و کسانی که کافر شدند و آیات ما را تکذیب کردند، اهل دوزخند.
رہے وہ لوگ جو کفر کریں اور اللہ کی آیات کو جھٹلائیں، تو وہ دوزخ میں جانے والے ہیں

آنها که نماز را برپا می‌دارند؛ و از آنچه به آنها روزی داده‌ایم، انفاق می‌کنند.
جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے (ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں

شايسته - و روا - نيست کسی با آتش عذاب دهد مگر پروردگارِ آتش.
آگ کا عذاب دینا صرف آگ کے رب کے شایانِ شان ہے

ما از شما دعوت میکنیم که با خداوند پرستش کنیم. تمام کلیساهای مسیح به شما خوشامد می گویند
ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں اور ہمارے ساتھ رب کی عبادت کرنے کے لئے دعوت دیتے ہیں. مسیح کے تمام گرجا گھر آپ کا استقبال کرتے ہیں.

پیش از آنان قوم نوح و «اصحاب الرسّ» [= قومی که در یمامه زندگی می‌کردند و پیامبری به نام حنظله داشتند] و قوم ثمود (پیامبرانشان را) تکذیب کردند،
ان سے پہلے نوح کی قوم اور کنوئیں والے اور ثمود جھٹلا چکے ہیں

الر، این آیات کتاب استوار و حکمت آمیز است!
آلرا ۔ یہ بڑی دانائی کی کتاب کی آیتیں ہیں

مالک روز جزاء است
انصاف کے دن کا حاکم

و مسلّماً آخرت برای تو از دنیا بهتر است!
اور آخرت تمہارے لیے پہلی (حالت یعنی دنیا) سے کہیں بہتر ہے

پس چه چیز سبب می‌شود که بعد از این همه (دلایل روشن) روز جزا را انکار کنی؟!
تو (اے آدم زاد) پھر تو جزا کے دن کو کیوں جھٹلاتا ہے؟